Maktaba Wahhabi

40 - 40
جب ہم چہرہ کھلا رکھنے کے جواز کے دلائل پر غور کرتے ہیں تو یہ حقیقت ثابت ہوتی ہے کہ یہ دلائل چہرہ کھلا رکھنے کی ممانعت کے دلائل کے ہم پلہ نہیں ہیں جیسا کہ آئندہ صفحات میں ہر ایک دلیل کے الگ الگ جواب سے واضح ہو گا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی تفسیر کے تین جواب ہیں: 1.ہو سکتا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پردے کی آیت نازل ہونے سے پہلے کی حالت ذکر کی ہو جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں ابھی گزرا ہے۔ 2.یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کا مقصد اس زینت کا بیان ہو جس کا ظاہر کرنا منع ہے جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے۔ ان دونوں باتوں کی تائید حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت: ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ۭ ﴾ (الاحزاب،33/ 59) کے متعلق منقول تفسیر سے ہوتی ہے، چنانچہ گزشتہ صفحات میں قرآن حکیم کی آیات سے پردے کے دلائل کے ضمن میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔ 3۔ اگر ہم مذکورہ بالا دونوں احتمالات تسلیم نہ کریں تو تیسرا جواب یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی تفسیر صرف اس وقت حجت ہو سکتی ہے جب کسی دوسرے صحابی کا قول اس کے مقابل نہ ہو۔ بصورت دیگر اس قول پر عمل کیا جائے گا جسے دوسرے دلائل کی بدولت ترجیح حاصل ہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی تفسیر کے بالمقابل حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے جس میں انہوں نے (اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا) ’’سوائے اس زینت کے جو از خود ظاہر ہو جائے‘‘کی تفسیر چادر اور دوسرے ایسے کپڑوں وغیرہ سے کی
Flag Counter