Maktaba Wahhabi

36 - 58
کر دے تو کوئی حرج نہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری ایک دن مقرر کی،پھر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری کے دوران جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی،پوچھا کرتے تھے،کل میں کہاں ہوں گا،کل میں کہاں ہوں گا۔۔۔۔؟تو آپ کی بیویوں نے آپ کو اجازت دے دی کہ آپ جہاں چاہیں رہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرما رہے تا آنکہ آپ کی وفات ہو گئی۔ خاوند کے بیوی کے حقوق جس طرح بیوی کے خاوند پر حقوق ہیں اُسی طرح خاوند کے بیوی پر حقوق ہیں،البتہ مردوں کو فضیلت حاصل ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَهنَّ مِثْلُ ٱلَّذِى عَلَیهنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَیهنَّ دَرَجَةٌۭ﴾[1] ترجمہ: عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسا کہ دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے،البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔" مرد اپنی بیوی پر حاکم ہے جو اس کی مصلحتوں ،تادیب اور عزت کو قائم رکھنے والا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النِّسَاۗءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْۚ﴾[2] ترجمہ: مرد عورتوں پر حاکم ہیں،اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس لیے کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔"
Flag Counter