Maktaba Wahhabi

56 - 58
اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے الصلاۃ جامعۃ کی ندا دی ۔ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکھٹے ہو گئے آپ نے فرمایا: «إنه لم یكن نبی قبلی إلا كان حقا علیه أن یدل أمته على خیر ما یعلمه لهم وینذرهم شر ما یعلمه لهم وإن أمتكم هذه جعل عافیتها فی أولها وسیصیب آخرها بلاء وأمور تنكرونها وتجیء فتنة فیرقق بعضها بعضا وتجیء الفتنة فیقول المؤمن هذه مهلكتی ثم تنكشف وتجیء الفتنة فیقول المؤمن هذه هذه فمن أحب أن یزحزح عن النار ویدخل الجنة فلتأته منیته وهو یؤمن بالله والیوم الآخر ولیأت إلى الناس الذی یحب أن یؤتى إلیه ومن بایع إماما فأعطاه صفقة یده وثمرة قلبه فلیطعه إن استطاع فإن جاء آخر ینازعه فاضربوا عنق الآخر» (صحیح مسلم) "اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا،اس کی ذمہ داری یہ تھی کہ وہ اپنی اُمت کی ہر اس بھلائی کی طرف راہنمائی کرے جسے وہ اُمت کے لیے بہتر سمجھتا ہے اور ہر اس برائی سے ڈرائے جس کو اُمت کے لیے شر سمجھتا ہے اور تمہاری اُمت کے ابتدائی دور میں عافیت رکھی گئی ہے۔آخری دور میں آزمائش اور ایسے امور پیش آئیں گے جنہیں م ناپسند کو گے۔ایک فتنہ آئے گا جس کا ایک حصہ دوسرے کو کمزور بنا دے گا ۔فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا یہ مجھے پلاک کر ڈالے گا،پھر وہ ختم ہو گا تو ایک اور فتنہ
Flag Counter