رکھتے ہوئے،اس آیت کی تفسیر کی ہے،شانِ نزول یہ بیان کیا گیا ہے کہ منافقین باہر نکلنے والی لونڈیوں کوچھیڑنے کی کوشش کرتے تھے ،جبکہ آزاد عورتوں سے کوئی تعرض نہ کرتے… چنانچہ منافقین،عورتوں کے ظاہری لباس سے پہچانتے کہ یہ آزاد ہے یا لونڈی؟اوریہی اس فرمان :[ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ]کا مقصد ہے،جس سے ثابت ہوا کہ اس پہچان سے صفت کی پہچان مقصود ہے ناکہ کسی کی شخصیت کی۔(لہذا پہچان کیلئے چہرہ کھلارکھنے والاشبہ باطل ہوگیا ؛کیونکہ اس پہچان سے مقصود کسی خاتون کی شخصیت کی پہچان نہیں ہے بلکہ خواتین کی انواع کی پہچان ہے کہ آنے والی آزاد عورت ہے یالونڈی؟اس کیلئے چہرہ دیکھنا ضروری نہیں،صرف لباس کے فرق سے یہ پہچان ممکن ہے) یہی تفسیر ظاہرِ قرآن کے موافق ہے۔[1] (یعنی ظاہرِ قرآن عورتوں کو اوڑھنیوں کے ذریعے پورے جسم کو ڈھانپنے کاحکم دیتا ہے) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عورتوں کو جلابیب یعنی اوڑھنیوں کے ساتھ اپنے آپ کو چھپانے کاحکم دیاگیا ہے،تاکہ ان کی شخصیت کو پہچانا نہ جاسکے،اور شخصیت کا پہچان میں نہ آنا،چہرے کے ڈھانپنے سے ممکن ہے۔[2] ہمارے شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ کافرمان:[ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ]خاص طورپہ چہرے کے ڈھانپنے پر دلالت کررہا ہے؛کیونکہ چہرہ ہی پہچانے جانے کاعنوان ہوتا ہے۔توگویا یہ آیت کریمہ چہرہ کے ڈھانپنے پر نص کی حیثیت رکھتی ہے۔[3] |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |