تینتیسواں شبہ کچھ لوگوں نے عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ایک اثر سے استدلال کیا ہے،وہ فرماتی ہیں: ـاللہ کی قسم!میں نے انصار عورتوں سے افضل کوئی عورت نہیں دیکھی،سورۃ النور میں جب اللہ تعالیٰ کافرمان:[وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰي جُيُوْبِہِنَّ۰۠ ]نازل ہوا تو ان کے مرد اپنے گھروں کولوٹے اور اپنی عورتوں پر اس آیت کی تلاوت کی ،راتوں رات ہی ہر عورت اپنا مفروش کمبل لیتی ہے ،اور اس میں ڈھک چھپ کر (نمازِ فجر کیلئے حاضرہوتی ہے)اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل،تصدیق اوربھرپور ایمان کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ (ابن ابی حاتم) جواب:یہ اثر بھی ان لوگوں کی دلیل بنتا ہے جو عورت کے چہرے کے پردہ کے وجوب کے قائل ہے،جن متاخرین نے اس اثر سے چہراکھولنے کی دلیل لی ہے ان کے شبہ کی بنیاد لفظ (فاعتجرت بہ)ہے،انہوں نے اعتجار کامعنی یہ سمجھا ہے کہ عورت کا اپنے سرکوباندھ لینا اورچہرہ کھلارکھنا،یہ فہم بالکل غلط ہے ؛کیونکہ اعتجار کے عمل سے مراد عورت کا اپنے سر اور چہرہ دونوں پر کپڑا لپیٹنا ہے،پچھلے صفحات میں ابن الاثیر کے حوالہ سے یہ معنی گذر چکاہے۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |