فعل سے راجح ہے،اور قاعدہ:جب جوازاورمنع کے دلائل میں تعارض ہوتو منع کے دلائل مقدم ہونگے،اور قاعدہ :اثبات کی حجت،نفی کی حجت پر مقدم ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے قواعد ہیں(،جن میں سے بعض کا سابقہ سطور میں ذکر ہوچکاہے۔) دوسراشبہ ان لوگوں کاخیال ہے کہ آیتِ کریمہ [وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔــلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَاۗءِ حِجَابٍ۰ۭ ]نبیصلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے ساتھ خاص ہے۔ اس شبہ کا جواب متعدد وجوہ سے دیاجاسکتا ہے۔ (۱)تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع قائم ہے کہ تمام مومن عورتوں کیلئے پردہ افضل ومستحب ہے،یہ اجماع، خصوصیت کے اس دعوے کی تردیدکیلئے انتہائی واضح دلیل ہے۔ اگر یہ مان بھی لیں کہ حجاب کایہ حکم امہات المؤمنین کے ساتھ خاص ہے توپھر کیا یہ کہا جائے گا کہ مسلمان عورتوں کیلئے امہات المؤمنین کی مشابہت اختیار کرنا مشروع نہیں ہے؟ سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ جب کسی لونڈی کو،اپنا چہرہ ڈھانپے ہوئے دیکھتے تو اسے مارتے اور فرماتے:اے لئیمہ !کیاتوآزادعورتوں جیسی ہے؟ (۲)مؤمن عورتوںکاعمل ،یعنی وہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم کے دورسے لیکر آج تک اپنے چہرے ڈھانپتی آئی ہیں،بھی بلاشبہ ایک ایسی دلیل ہے جوخصوصیت کے مذکورہ دعوے کو رد کرتی ہے ۔ (۳)پردے کی آیات کو اگر بغور پڑھاجائے توبہت سے ایسے قرائن سامنے آئیں گے،جن کی بناء پر خصوصیت کا دعویٰ باطل ہوجاتاہے،وہ قرائن ،تعمیمِ حکم پر منتج ہوتے |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |