پانچواں ادب اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں مذکورہے: [وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ الآیہ ] نور:۳۱ ترجمہ:اوراپنی زینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں،سوائے اپنے خاوندوں کے…الآیۃ۔ زینت دوطرح کی ہے:ایک پیدائشی،جیسے:چہرہ اورہاتھ،دوسری مصنوعی اور بناوٹی، جیسے:سرمہ ،خضاب اور زیور وغیرہ۔(بمطابق فرمانِ باری تعالیٰ ان تمام زینتوں کو ظاہرکرنا حرام ہے) چھٹا ادب اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میںمذکور ہے: [وَلَا يَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِيْنَ مِنْ زِيْنَتِہِنَّ ] (نور:۳۱) ترجمہ:اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے۔ ایک خاتون کیلئے پاؤں پٹخ پٹخ کر چلنا بھی ناجائز قرار دیاگیا ہے،اور اگر پاؤں میں پازیب پہن رکھی ہے تو اس کی جھنکار بھی مَردوں کے احساسات بھڑکانے کا سبب بنتی ہے۔ ساتواں ادب ساتواں ادب بہت سے شرعی نصوص سے حاصل ہوتا ہے ،جن کامدار یہ نکتہ ہے کہ خواتین اجنبی مردوں سے پردہ کرنے میں بہت مبالغہ اختیار کریں ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٹی قبطی چادرپہنائی، |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |