Maktaba Wahhabi

52 - 120
شادی بیاہ سے متعلق بدعات رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((اَلنِّکَاحُ سُنَّتِیْ فَمَنْ لَّمْ یَعْمَلْ بِسُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ)) [1] ’’نکاح کرنا میری سنت ہے۔ پس جو کوئی میری سنت پر عمل نہ کرے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ معلوم ہوا کہ نکاح صرف دنیاوی رسم نہیں بلکہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کی بناء پر عین عبادت ہے اور عبادات کے تقاضے یہ ہیں کہ انہیں اسوہ ٔرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ادا کیا جائے۔ آج بہت سے ایسے امور شادی بیا ہ کی رسموں میں داخل ہیں، جنہیں لوگ سنت سمجھتے ہیں حالانکہ یہ امور بدعت ہیں ۔ مثلاََ ساڑھے بتیس روپئے کا مہر جو کہ شرعِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کہلاتا ہے، اسی طرح جہیز کی رسم، دلہن والوں کا لوگوں کو دعوت کھلانا ، شادی کی رسموں میں فضول خرچی کرنا، گانے بجانے کا اہتمام کرنا، چوتھی اور چالے کی دعوتیں کرنا وغیرہ۔میں اگلی سطور میں ان بدعات کا مکمل تعارف اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے موازنے کے ساتھ درج کرتا ہوں ۔اﷲہمیں بدعات ترک کرنے اورسنتوں کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ (۱۸) شرع محمدی مہر: یہ بات عوام میں اس قدر مشہور ہے کہ نہ صرف جاہل بلکہ پڑھے لکھے لوگ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی نکاح فرمائے سب میں اپنی ازواج مطہرات کا مہر ساڑھے بتیس روپئے مقرر فرمایا، لہٰذا ہمیں بھی اتنا ہی مہر رکھنا چاہیئے ۔ عوام کو جاننا چاہیئے کہ یہ سب عورتوں کے حقوق سلب کرنے والوں کے ڈھکوسلے اور بدعتی کام ہیں کہ ان ناجائز
Flag Counter