Maktaba Wahhabi

89 - 120
نہیں رکھا جاتا ہے لیکن نام نہاد سنی حضرات کے دین دار گھرانوں میں سال و ماہ و ایام کا نہایت شدت سے خیال رکھا جاتا ہے۔ اور بسم اﷲکی تقریب میں شرکت کرنا ثواب دارین کا حاصل کرنا ہوتا ہے۔ یہی دعوت ناموں پر لکھا جاتا ہے کوئی مشہور قاری یا مولوی آکر بچے یا بچی کو بسم اﷲشریف پڑھاتا ہے اور ساتھ ہی کوئی ایک آدھ آیت یا چھوٹی سی کوئی سورت پڑھاتا ہے۔ پھر مبارک سلامت کا شور اور میلاد وغیرہ شروع ہو جاتی ہے۔ میں نے احادیث اور تاریخ کی تقریباََ تمام ہی کتابیں دیکھ ڈالیں مگر مجھے کہیں بھی یہ نظر نہیں آیا کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بڑے نواسے علی رضی اللہ عنہ بن زینب رضی اللہ عنہا اور نواسی عمامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کی بسم اﷲکروائی ہو۔ یا اپنی منجھلی صاحبزادی رقیہ رضی اللہ عنہا کے صاحبزادے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے فرزند عبداﷲبن عثمان رضی اللہ عنہما کی بسم اﷲکروائی ہو۔ یا آپ کی تیسری صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بڑے بیٹے حضرت حسن رضی اللہ عنہ ، اور بڑی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا اور چھوٹے بیٹے حضرت حسین رضی اللہ عنہ وغیرہ جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے نواسیا ں تھے ان کی بسم اﷲکروائی ہو۔ اس طرح نہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے پھر ہم کون ہوتے ہیں اپنی جانب سے بسم اﷲکی بدعت ایجاد کرنے والے؟ برادرانِ اسلام! یا تو صاف کہہ دیں کہ ہم شریعت خود بناتے ہیں یا پھر ان بدعات کو پائوں کی ٹھوکر پر رکھ دیں اور صرف وہی کریں جس کا اﷲاور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے۔ (۵۱) آمین: ایک آمین تو وہ ہے جسے اگر امام کے پیچھے کوئی بآواز بلند کہہ دے تو لوگ اسے مارنے پر تیار ہوجاتے ہیں حالانکہ احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ یہ آمین کہنا سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سنت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہے لیکن جس آمین کا ثبوت نہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے، اسے ہمارے نام نہاد سنّیوں نے نہ صرف دل سے بلکہ
Flag Counter