Maktaba Wahhabi

87 - 120
طریقہ یہ تھا کہ تعداد متعین کیئے بغیر جب تک مصیبت دور نہ ہو اپنے طور پر آیت کریمہ پڑھتے رہنا چاہیئے اور یہی ازروئے قرآن و حدیث جائز اور درست ہے۔ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں مسلمانوں پر اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی بڑی بڑی مشکلیں اور مصیبتیں آئیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار بھی ہوگئے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ بھی آیت کریمہ کا ختم نہیں کروایا۔ ختم آیت الکریمہ بھی ختم قرآن ، ختم بخاری اور دیگر ختموں کی طرح ایک بدعت ہے۔ دفع مصیبت کے لیئے آیت کریمہ انفرادی طور پر غیر متعین تعداد میں پڑھنی چاہیئے لیکن فی زمانہ مروجہ صورت میں اس کا ختم محض بدعت ہے۔ (۴۸) ختمِ یٰسین شریف: ایک اور ختم جسے ہمارے نام نہاد سنی احباب نے قرآن مجید ہی سے نکالا ہے جو ختم یٰسین شریف ہے۔ یہ ختم اس وقت پڑھتے ہیں جب کوئی آدمی زیادہ بیمار ہو اس کے اہل و عیال اس کے پاس جمع ہو کر ۴۱ بار سورہ یٰسین پڑھتے ہیں کہ یا تو اس ختم سے مریض شفایاب ہوجائے گا یا پھر اس کی سختی اس پر آسان ہوجائے گی۔ ختم یٰسین بھی اجتماعی طور پر پڑھا جاتا ہے ایک آدمی یہ اکیلا ختم نہیں کرتا۔ بلکہ سب لوگ مل کر اکیالیس بار یٰسین شریف پڑھتے ہیں یہ طریقہ بھی احادیث ِ شریفہ سے ثابت نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہما شدید بیمار ہوئیں یہاں تک کہ وہ وفات پا گئیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ختم یٰسین نہیں کروایا۔ پھر متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت بھی کئی بار صاحب فراش ہوئے مگر نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یٰسین شریف کاختم کروایا اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ختم بھی بدعت کے سوا کچھ نہیں ہے اور اسے بھی ترک کردینا ہمارے لیئے لازم ہے۔
Flag Counter