Maktaba Wahhabi

350 - 360
۲: سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ ابن باز لکھتے ہیں: خاتون پر طواف، سعی اور ان تمام حالات میں، جن میں مردوں اور خواتین کا اختلاط ہو، پردہ کرنا اور زینت کا ترک کرنا واجب ہے۔ خاتون کا چہرہ اس کی زینت کو سب سے زیادہ ظاہر کرتا ہے، کیونکہ وہ اس کے حسن و جمال کا مرکزہوتا ہے، لہٰذا اس کے لیے اپنے محارم کے سوا کسی کے لیے چہرے کو ظاہر کرنا جائز نہیں۔ اگر حجرِ اسود کو بوسہ دیتے وقت کوئی اجنبی مرد دیکھ رہا ہو، تو اس کے لیے چہرے کو کھولنا جائز نہیں۔[1] ب: خواتین کے احرام کے لباس میں کسی رنگ کی کوئی پابندی نہیں۔ شیخ ابن باز تحریرکرتے ہیں: عورت کے لیے جائز ہے، کہ کالا یا سبز یا کسی اور رنگ کا کپڑا احرام میں استعمال کرے۔ عورت کے احرام کے لیے سبز رنگ کو خاص کرنا بے اصل بات ہے۔[2] ج: خواتین احرام کے لباس میں، اور عام حالات میں بھی، مردوں کے لباس سے مشابہت نہ کریں، کیونکہ ایسا کرنے والی عورتوںپر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔[3] ۴: باجماعت فرض نماز کے وقت خواتین کا طواف کرنا: فرض نماز کی اقامت کے بعد مردوں کو طواف کی اجازت نہیں۔ وہ نماز باجماعت میں شریک ہونے کے پابند ہیں۔ خواتین پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ وہ نماز ادا کرنے والے مرد حضرات کے پیچھے سے طواف کرسکتی ہیں۔ امام بخاری نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں فرمایا اور آپ نکلنے کا ارادہ فرماچکے تھے اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا روانگی کا ارادہ کرچکی تھیں، لیکن انہوں نے بیت (اللہ) کا (تب
Flag Counter