Maktaba Wahhabi

165 - 465
کرنی چاہئے۔ چنانچہ احادیث میں آتا ہے کہ ٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم غریب اور کمزور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی دعوت قبول کرتے تھے۔ ٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر سوتے تھے حتی کہ آپ کے کندھوں پر نشانات پڑ جاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز بھی چٹائی پر ہی پڑھتے تھے۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھریلو کاموں میں اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹاتے تھے۔ ٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھٹے ہوئے کپڑے کو خود سی لیا کرتے تھے۔ ٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تعریف میں غلو کرنے سے منع فرماتے تھے۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ اس طرح گھل مل جاتے تھے کہ نیا آنے والا شخص آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پہچان سکتا۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مریضوں کی عیادت کرتے تھے۔جنازوں اور تدفین اموات میں شرکت فرماتے تھے۔ ٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے بیٹھ کر کھاتے تھے اور فرماتے تھے : میں ایک غلام کی طرح بیٹھتا اور غلام کی طرح کھاتا ہوں۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کی حتی الامکان مدد کرتے تھے۔اور ان سے ہمدردی اور محبت وپیار کا اظہار کرتے تھے۔ لہذا ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس اسوۂ حسنہ پر عمل کرنا چاہئے۔اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق دے۔ محترم سامعین ! آئیے آج کے خطبۂ جمعہ کا اختتام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو حدیثوں پر کرتے ہیں : 1۔حارثہ بن وہب الخزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَ لَا أُخْبِرُکُمْ بِأَہْلِ الْجَنَّۃِ ؟ کُلُّ ضَعِیْفٍ مُتَضَعِّفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ لَأَبَرَّہُ )) ’’ کیا میں تمھیں اہل ِ جنت کی خبر نہ دوں ؟ ہر کمزور اور اللہ کی خاطر عاجزی وانکساری کرنے والا، اگر وہ اللہ تعالی کو قسم دے تو وہ اس کی قسم کو پورا کردے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَ لَا أُخْبِرُکُمْ بِأَہْلِ النَّارِ ؟ کُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَکْبِرٍ )) [1] ’’ کیا میں تمھیں اہل ِ جہنم کی خبر نہ دوں ؟ ہر تند مزاج جھگڑالو، اکڑ کر چلنے والا اور تکبر کرنے والا۔‘‘
Flag Counter