Maktaba Wahhabi

264 - 434
عطا فرمائے اور ایسے دوستوں کو ان کے دوستوں کے لئے ہمیشہ اپنی حفاظت اور اپنی امان میں رکھے۔ میں بڑی مدت سے خطابت کے میدان میں ہوں اور آپ حضرات کے تیور دیکھ رہا ہوں۔ بہت سے دوست بڑے غور سے کان لگائے ہوئے اس بات کے منتظر ہیں کہ شاید آج توپوں کی گھن گرج ہو گی راکٹ برسیں گے‘ بمبارمنٹ ہو گی اور بہت کچھ ایسا سننے میں آئے گا جس سے مزا آجائے گا۔ لیکن میں آج اس سارا کچھ سننے کے باوجود جو کہ کل سے یہاں پہ بھی کہا گیا اور پورے ملک میں ایک ہی رٹی رٹائی بات دہرائی گئی‘ان ساری باتوں کے باوجود میں کوئی اختلاف کی بات نہیں کہنا چاہتا۔ اس لئے جو دوست اس بات کی امید میں ہیں کہ بڑی تو تکار ہو گی‘ دھینگا مشتی ہو گی‘ دست و گریبان کا مسئلہ پیدا ہو گا اور کہا جائے گا۔ یا اپنا گریبان چاک یا دامن یزداں چاک وہ ابتداء ہی میں سن لیں کہ میں خود بھی اور میرے بھائی یزدانی صاحب بھی آج کی اس مجلس میں ایسی کسی بات کے کہنے کے روادار نہیں بنیں گے۔ میں آج طبیعت کی خرابی کے باوصف جہاں اپنے دوست اور اپنے محبوب ساتھی کی رضا جوئی کے لئے اللہ کی خوشنودی کو حاصل کرنے کے لئے آپ حضرات کی محبت میں کھنچ کے آیا ہوں۔ وہاں صرف ایک پیغام دینے کے لئے آیا ہوں اور میرے اس پیغام کے مخاطب اہل حدیث سے زیادہ ہمارے وہ دوست ہیں جن کے منہ کا ذائقہ تب تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ ہم مظلوموں کو دو چار گالیاں نہیں دے لیتے۔ میں اپنی زیادہ گفتگو ان دوستوں کے کانوں تک پہنچانے آیا ہوں۔ شاید رب میری آواز میں یہ تاثیر پیدا کر دے کہ یہ آواز ان کے کانوں سے ٹکرا کے پلٹ نہ آئے بلکہ ان کے دلوں کی راہ پا لے اور کون جانے کہ دلوں کا مالک تو آسمان والا ہے کہ میرے آقا و مولی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’دل میرے رب کی انگلیوں میں ہیں‘‘ جب چاہے‘ جس وقت چاہے‘ جس کا جی چاہے دل پھیر دے‘ اور کامونکی کے لوگو! تم گواہ رہنا میں تمہارے دلوں کو اپنی طرف پھیرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ اپنے رب کی طرف پھیرنے کے لئے آیا ہوں۔ اس لئے اختلاف کی باتیں تو تم نے بہت سنی ہیں آؤ آج اتفاق
Flag Counter