Maktaba Wahhabi

286 - 434
سے خطاب فرمایا ہے۔ کہیں خطاب کائنات میں بسنے والے تمام انسانوں سے ہے۔ اللہ رب العزت ایسے وقت میں ارشاد فرماتے ہیں- یٰٓایُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمْ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ (سورۃ البقرہ:۲۱) اور کہیں خطاب ہوتا ہے کافروں کو قُلْ یٰٓایُّھَا الْکٰفِرُوْنَ. لَآ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ (سورۃ الکافرون:۱‘۲) اور کہیں کافروں کے ایک مخصوص طبقے اہل کتاب یہودیوں اور عیسائیوں کو قُلْ یٰٓاھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ(سورۃ آل عمران:۶۴) اور کبھی مخاطبین صرف وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلقہ بگوش آپ کے پیروکار‘ آپ کے ماننے والے آپ کے وفا شعار اور آپ کے تابعدار کہلاتے ہیں۔ کلام مجید کی ان آیات کے مخاطب بھی عام لوگ نہیں ہیں۔ نہ کافر نہ مشرک نہ یہودی نہ عیسائی نہ اور طبقات کے بلکہ ان آیات کے مخاطبین صرف وہ لوگ ہیں جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے اور اللہ کی توحید کا اقرار کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت نے انہیں مخاطب ہو کے کہا اے مومنو اللہ سے ڈرو تمہیں موت نہ آئے مگر اسلام کی حالت میں اور اس کے بعد ان مومنوں کو ایک انتہائی اہم حکم دیا اور وہ حکم کیا ہے ؟ واعتصموا بحبل للّٰه جمیعا سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔ و لا تفرقوا فرقوں میں مت بٹو۔ واذکروا نعمت اللّٰه علیکم اذ کنتم اعد اء تم اللہ کے انعام کو یاد کرو کہ تم الگ الگ تھے۔ فالف بین قلوبکم فاصبحتم بنعمتہ اخوانا اللہ نے اسلام کی برکت سے نبی پاک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے تمہارے
Flag Counter