Maktaba Wahhabi

351 - 434
کیا ہے۔ کہا اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اے لوگو سن لو !وہ لوگ جو ایمان لائے ان کے لئے نجات نہیں۔ بلکہ ایمان لاکر جنہوں نے نیکیوں کا ارتکاب کیا اچھے اعمال کئے اور پھر اللہ رب العزت نے اچھے اعمال کی توضیح بھی کلام پاک کے الفاظ میں فرمائی۔ فرمایا اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ اچھے اعمال یہ ہیں کہ نمازیں ادا کیں اور اللہ کی بارگاہ میں زکو کو ادا کیا۔ وہ لوگ ہیں۔ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ وہ لوگ ہیں جن کا اجر رب پہ واجب ہوا۔ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا یَحْزَنُوْنَ یہ وہ لوگ ہیں جو حشر کے میدان میں نہ غم زدہ ہوں گے نہ جہنم سے خوف کھائیں گے۔ کون لوگ؟ جنہوں نے ایمان کو عمل صالح کے ساتھ مربوط جانا۔ صرف زبان سے اقرار‘ اعتراف‘ اظہار اور اعلان یہ انسان کو مسلمانوں کی برادری میں تو داخل کر دیتا ہے لیکن انسان کی نجات کے لئے یہ اظہار کافی نہیں ہے۔ اس کے لئے انسان کو کچھ اور بھی ایمان کے اوپر اضافہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح گیارھویں پارے میں رب العزت نے سورہ یونس کے اندر یہی بات ارشاد فرمائی۔ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ (سورۃ یونس:۹) اے لوگو یاد رکھو نجات کن کے لئے ہے؟ نجات ان کے لئے جنہوں نے ایمان کے ساتھ عمل صالح کو بھی جزو زندگی بنایا۔ جس نے صرف ایمان کو نجات کے لئے کافی سمجھا اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں ان کے لئے نجات نہیں۔ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وہ لوگ جو جنت کی منزل کے راہی بنیں گے جو جنت کو پانے والے ٹھہرائے جائیں
Flag Counter