Maktaba Wahhabi

50 - 434
غیرت مند ہو اور غیرت مند صرف وہ قومیں ہوتی ہیں جو اپنے آپ کو گناہوں کی آلودگیوں سے بچا کے رکھتی ہیں۔ جو لوگ گناہوں میں اپنے آپ کو ڈبو دیتے ہیں ان کے اندر غیرت اور حمیت باقی نہیں رہتی اور جن کے اندر غیرت نہیں رہتی پھر ان کے اندر جرات اور شجاعت نہیں رہتی۔ آپ کو میں نے یہ تمہیدی باتیں اس لئے بتلائی ہیں کہ ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے جلسوں کو اور آپ کی حیات طیبہ کے عنوان پر منعقد ہونے والی کانفرنسوں کو صرف اس بات تک محدود نہ رکھیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے واقعات کو ایک قصے اور کہانی کی طرح سنیں اور اس پر واہ واہ کہیں اور اٹھ کر چلے جائیں۔ بلکہ نبی محترم رسول معظم سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پاک کے واقعات کو اسطرح سنیں کہ ہمارے اندر یہ جذبہ پیدا ہو کہ ہم نے بھی کائنات میں زندگی گزارنی ہے تو اسی طرح گزارنی ہے۔ ہم اپنی اصلاح کریں نبی کی زندگی کے آئینے میں اپنے احوال کو درست کریں اور سوچیں کہ جو حالات رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پیشتر دنیا کے تھے کیا آج اسی قسم کے حالات ہمارے تو نہیں ہوچکے؟ دنیا کے اندر جو گناہ رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کائنات میں تشریف آوری سے پہلے موجود تھے اور دنیا کے لوگ جس میں ملوث تھے کیا ہم نبی کا کلمہ پڑھنے کے بعد نبی کا نام لینے کے بعد اپنے آپ کو نبی کی امت کہلانے کے بعد اسی قسم کے گناہوں کا شکار تو نہیں ہو کر رہ گئے؟ اس کے نتیجے میں کیاہماری بھی وہی کیفیت نہیں ہوگئی جو ان لوگوں کی ہو گئی تھی جو دور جاہلیت میں موجود تھے ؟ ان لوگوں کے اندر سے شجاعت اور مردانگی اسطرح رخصت ہوئی کہ جب ان کی سب سے مقدس بستی پر حملہ ہوا۔ اور لوگو یہ بات بہت سمجھنے کی ہے اس لئے کہ آج کے ان پڑھ جاہل اور بے علم مولویوں اور واعظوں کے خطبوں سے ہمارے اندر یہ تصور پیدا ہوا ہے کہ سرور گرامی علیہ الصلا والسلام جس قوم میں تشریف فرما ہوئے یا جن کی طرف آپکو مبعوث کیا گیا وہ بڑی بہادر بڑی اعلی اور بڑی عزت والی قوم تھی حالانکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس تھا۔ وہ دنیا کی سب سے پست قوم تھی۔ دنیا کے اندر اس قوم سے زیادہ گناہوں کے اندر
Flag Counter