Maktaba Wahhabi

70 - 434
فرمایا ساتھیو! جاؤ تم جا کے آرام سے سو جاؤ۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہاری حفاظت کے لئے اکیلا دشمنوں کو بھگا آیا ہے۔ تم اس بہادر نبی کی امت ہو تم اس شجاع نبی کے ماننے والے ہو اور مجھے یہ بات کہنے کا حق حاصل ہے کہ آج اس بہادر نبی کے وارث اس روئے زمین پر اگر کوئی ہیں تو صرف اہلحدیث ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اوروں نے نبی کے بعد اپنی راہنمائی کے لئے اوروں سے رشتے استوار کر لئے اور ہم نے اوروں کے چہرے دیکھ کر اپنی آنکھوں کو بند کر لیا اور کہا سب کچھ خدا سے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ میرے اس دعا کے بعد اللہ! ہم کو اس نگاہ کی ضرورت ہی نہیں ہے جو مصطفیٰ کے چہرے کو دیکھ کر کسی اور چہرے کی تلاش میں نکلے۔ ہم اس نگاہ کو چاہتے ہی نہیں ہیں۔ ہمارے لئے بس اس کا رخ زیبا کافی ہے جس کے لئے کہنے والے نے کہا تھا یا صاحب الجمال و یا سید البشر من وجھک المنیر لقد نور القمر لا یمکن الثناء کما کان حقہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر اور اس کا چہرہ کہ جابر نے جس کے بارے میں کہا۔ ایک چاندنی رات میں چاند کے حسن میں محو صحرائے عرب میں چھٹتی ہوئی چاندنی کے سحر میں مسحور اپنے آپ کو عجب طرح کی کیفیات میں مبتلا پاتا تھا کہ چاندنی چھٹتی ہوئی آسمان پہ چاند مسکراتا ہوا ریگزار عرب کو سنہری لباس پہنائے ہوئے اس کی دلربائی نے اس کی رعنائی نے اس کی زیبائی نے مجھ کو جکڑ کر رکھ دیا۔ بے اختیار میرے قدم کچی چھت والی مسجد نبی کی طرف اٹھے۔ میرے قدم اس طرف بڑھے۔ میں بے اختیار مسجد طیبہ کی طرف بڑھتا چلا گیا اور کیا دیکھا ؟ دیکھا کہ صحن مسجد میں آمنہ کے یتیم نے سرخ چادر اوڑھی ہوئی ہے اور چہرہ من وجھک المنیر چہرہ دیکھا دیکھتا رہ گیا۔ ایک دفعہ آسمان کے چاند کی طرف نگاہ اٹھی پھر پلٹی تو مدینے کے ماہ تمام پر پڑی اور بے اختیار ہو کے کہا‘ ’’آقا! چاند کو بھی اگر حسن ملا ہے تو
Flag Counter