Maktaba Wahhabi

13 - 34
بڑے خواہش مند ہیں ، اہلِ ایمان کے ساتھ بڑے ہی شفیق اور نہایت مہربان ہیں۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ’’ وَقَوْلُہٗ تَعَالَی: {عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ} أَيْ یَعِزُّ عَلَیْہِ الشَّيْئُ الَّذِي یُعِنتُ أمّتَہٗ وَیَشُقُّ عَلَیْہَا۔{حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ} أَيْ عَلٰی ہِدَایَتِکُمْ وَوُصُولِ النَّفْعِ الدُّنْیَوِيِّوَالْأُخْرَوِيِّ إِلَیْکُمْ۔‘‘ [1] (عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ)جو بات اُمت کو مبتلائے مشقت کرتی ہے، وہ ان پر گراں اور شاق ہوتی ہے۔ (حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ)یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری ہدایت اور تمہارے دنیوی و اُخروی نفع پانے کے شدید خواہش مند ہیں۔‘‘ اُمت کی نہایت درجہ کی خیر خواہی اور انتہائی ہمدردی کا عالَم یہ تھا، کہ لوگوں کے اعراضِ حق کے غم اور افسوس میں خدشہ تھا، کہ کہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جان کو ہلاک نہ کر لیں۔ رب علیم و خبیر نے خود اس بارے میں فرمایا: {فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلیٰ آثَارِہِمْ إِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِہٰذَا الْحَدِیْثِ أَسَفًا} [2] ’’پس کیا آپ ان کے پیچھے ان کے ایمان نہ لانے کے افسوس میں اپنی جان ہلاک کر لیں گے۔‘‘ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے ایمان نہ لانے پر اس قدر شدید افسوس
Flag Counter