Maktaba Wahhabi

14 - 34
سے منع بھی فرمایا ہے: {فَلَا تَذْہَبْ نَفْسُکَ عَلَیْہِمْ حَسَرَاتٍ ط إنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ بِّمَا یَصْنَعُوْنَ}[1] ’’پس آپ ان پر غم کھا کھا کر اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈالیے۔ یقینا اللہ تعالیٰ جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت کے لیے نہایت درجہ ہمدردی اور شدیدتعلّق کے بیان کے لیے اللہ تعالیٰ کی صرف یہ گواہی ہی بہت کافی ہے : {اَلنَّبِيُّ أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ}[2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اہل ایمان کے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریبی ہیں۔‘‘ قاضی ابن عطیہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’قَالَ بَعْضُ الْعُلَمَائِ الْعَارِفِیْنَ: ’’ ہُوَ أَوْلٰی بِہِمْ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ، لِأَنَّ أَنْفُسَہُمْ تَدْعُوْہُمْ إِلَی الْہَلَاکِ ، وَہُوَ یَدْعُوْہُمْ إلَي النَّجَاۃِ۔ ‘‘[3] ’’بعض علمائے عارفین نے بیان کیا ہے : ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان (اہل ایمان) کے لیے ان کی جانوں سے زیادہ قریب ہیں، کیونکہ ان کی جانیں انہیں تباہی و بربادی کی طرف بلاتی ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں نجات کی طرف (آنے کی )دعوت دیتے ہیں۔‘‘ صادق وامین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اُمت کے لیے اسی بات کو ایک مثال کے ذریعے بیان فرمایا ہے ۔ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ
Flag Counter