Maktaba Wahhabi

38 - 41
بیٹوں حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہما کو ان کی حفاظت کے لیے بھیجا اور ان سے کہا ’’اذھبا بسیفکما حتی تقوما علی باب عثمان فلا تدعا أحداً یصل إلیہ‘‘[1] تم دونوں اپنی تلواریں لے کر جائواور حضرت عثمان کے دروازے پر کھڑے ہو جائواور کسی کو ان تک پہنچنے نہ دو۔ ابتدا میں خود حضرت علی حضرت عثمان کے دفاع کے لیے جاتے رہے اور ان کے پاس سے لوگوں کو منتشر کرتے رہے، لیکن حضرت عثمان نے ان کو اور دوسرے صحابہ کو سختی سے منع کر دیا ، پھر بھی حضرت علی نے اپنے دونوں بیٹوں کو ان کی حفاظت کے لیے لگائے رکھا ، اور جب باغیوں نے حضرت عثمان کو شہید کر دیا اور حضرت علی کو خبر ہوئی اور ان کے گھر پہنچے تو اپنے بیٹوں کو سرزنش کی اور کہا کہ تم لوگ دروازے پر موجود تھے تو کیسے امیر المومنین شہید کر دییے گئے؟[2] واضح رہے کہ حضرت عثمان کا دفاع کرتے ہوئے حضرت حسن بن علی اورحضرت علی کے غلام قنبر زخمی بھی ہو گئے تھے۔[3] حضرت علی نے اپنے ایک بیٹے کا نام بھی عثمان رکھا تھا جو کربلا میں اپنے بھائی
Flag Counter