Maktaba Wahhabi

22 - 140
مصاحف میں جمع قرآن اور اس کا سبب سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ رَیْ، آرمینیہ اور آذربیجان کے غزوات پر مامور تھے انہوں نے اپنے ان أسفار کے دوران دیکھا کہ مسلمانوں میں سے ہر جماعت اپنی قراء ت کو دوسروں کی قراء ت سے افضل خیال کرتی ہے۔ سفر سے واپسی پر وہ سیدھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے اور تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ یہ صورتحال سن کر پریشان ہوگئے اور اس وقت مدینہ میں موجود تمام صحابہ کرام کو جمع فرمایا جن کی تعداد بارہ ہزار تھی۔ اور ساری صورتحال بتلائی۔ باہمی مشاورت کے بعد تمام صحابہ کرام نے اس امر پر اتفاق کیا کہ لوگوں کو ایک مصحف پر جمع کیا جائے تاکہ اختلاف کا خاتمہ ہوسکے۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس عہد صدیقی میں لکھے گئے صحف منگوائے اور چار صحابہ کرام، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ، سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ، سیدنا سعید بن عاص رضی اللہ عنہ ، اور سیدنا عبدالرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ ان صحف کو مصاحف میں نسخ کردیں۔ اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا۔ کیونکہ ان کی حسن سیرت اور عدالت سب میں معروف تھی اور وہ ہمیشہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن مجید کی کتابت کرتے چلے آئے تھے۔ نیز وہ عرضۂ أخیرہ میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے اور عہد صدیقی میں لکھے گئے صحف انہوں نے ہی لکھے تھے۔ ایک روایت کے مطابق صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت نسخ مصاحف میں اس
Flag Counter