Maktaba Wahhabi

21 - 140
وفات تک انہی کے پاس محفوظ رہے۔ ان کی وفات کے بعد سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی تحویل میں چلے گئے اور سیدنا عمر بن خطاب کی وفات کے بعد وہ صحف سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہے۔ سوال: اگر یہ کہا جائے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تو خود حافظ و جامع قرآن تھے، پھر انہوں نے ان جگہوں سے تلاش کرکر کے کیوں لکھا؟ جواب: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ درحقیقت ان معتبر وجوہ قراء ات کو مکمل کررہے تھے جو نبی کریم سے تواتر کے ساتھ ثابت تھیں۔ جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ فَاقْرَئُ وْا مَا تَیَسَّرَ مِنْہُ ’’بے شک یہ قرآن مجید سات حروف پر نازل کیا گیا ہے، اس میں سے جو آسان ہو اسے پڑھو۔‘‘ قرآن مجید کو سات حروف پر نازل کرنے کا مقصد امت پر آسانی اور تخفیف ہے۔ جیسا کہ حدیث نبوی ہے۔ إِنَّ رَبِّیْ أَرْسَلَ إِلَیَّ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلٰی حَرْفٍ، فَرَدََدْتُّ عَلَیْہِ أَنْ ھَوِّنْ عَلٰی أُمَّتِیْ-( وَلَمْ یَزَلْ یُرَدِّدُ حَتّٰی بَلَغَ سَبْعَۃَ أَحْرُفٍ) ’’میرے رب نے میری طرف کی وحی کی کہ میں قرآن مجید کو ایک حرف پڑھوں۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ میری امت پر آسانی فرما، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سات حروف پر پڑھنے کی اجازت دے دی۔‘‘ امام دانی رحمۃ اللہ علیہ نے منبہ میں، امام شاطبی رحمہ اللہ نے عقیلۃ میں، اور امام ابن الجزری رحمہ اللہ نے المنجد میں یہی موقف اختیار کیا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں لکھے گئے صحیفے سبعہ أحرف پر مشتمل تھے۔
Flag Counter