Maktaba Wahhabi

32 - 140
سچے اور امانت دار تھے۔ ہمیں ان کے استدراک کرنے کے زعم میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ ‘‘ امام جعبری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے مصحف عثمانی کے رسم کے جواب الاتباع ہونے پر آئمہ اربعہ کا اجماع نقل کیا ہے۔ استاد عبدالرحمن ابن القاضی المغربی مذکورہ نقول کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں وَلَایَجُوْزُ غَیْرُ ذٰلِکَ، وَلاَ یُلْتَفَتُ إِلَی اعْتِلَالِ مَنْ خَالَفَ بِقَوْلِہٖ: إِنَّ الْعَامَۃَ لَا تَعْرِفُ مَرْسُوْمَ الْمُصْحَفِ وَیَدْخُلُ عَلَیْھِمْ اَلْخَلَلُ فِی قِرَائَ تِھِمْ فِی الْمُصْحَفِ إِذَا کُتِبَ عَلَی الْمَرْسُوْمِ (أی العثمانی)… إِلٰی آخِرِ مَا عَلَّلُوْا بِہٖ ’’رسم عثمانی کے علاوہ کسی بھی رسم پر کتابت مصحف ناجائز ہے۔ اگر کوئی شخص یہ عذر پیش کرتا ہے کہ عامۃ الناس رسم عثمانی سے نا آشنا ہیں اور وہ رسم عثمانی کے مطابق قراء ت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تو ان کا یہ عذر باطل اور ناقابل التفات ہے۔ کیونکہ جو شخص رسم عثمانی سے ناآشنا ہے اسے چاہیے کہ وہ خود تلاوت کرنے کی بجائے ماہرین فن سے قراء ت اور رسم دونوں سیکھے۔ اگر کوئی شخص جہالت کے اس عذر کو بنیاد بنا کر رسم عثمانی کی بجائے رسم قیاسی کے مطابق مصحف کی کتابت کرتا ہے تو وہ اجماع صحابہ اور اجماع امت کی مخالفت اور خواہشات نفس کی پرستش کرتا ہے۔ ‘‘ صاحب فتح الرحمن بھی مذکورہ نقول کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ مصاحف عثمانیہ میں جو کلمہ الف کے ساتھ لکھا ہوا ہے، اسے الف کے ساتھ، جو متصل لکھا ہوا ہے، اسے متصل، جو منفصل لکھا ہوا ہے، اسے منفصل، جو تاء کے ساتھ لکھا ہوا ہے اسے تاء کے ساتھ اور جو ھاء کے ساتھ لکھا ہوا ہے، اسے ھاء کے ساتھ لکھنا واجب ہے۔ اگر کوئی شخص
Flag Counter