Maktaba Wahhabi

239 - 2029
(23) مصافحہ بالتخصیص بعد نماز جمعہ یاعیدین کے غیر وقت ملاقات کے کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مصافحہ  بالتخصیص بعد  نماز  جمعہ  یاعیدین  کے غیر  وقت  ملاقات  کے کرنا  رسول اللہ ﷺ  اور صحابہ  اور تابعین  اور تبع تابعین  اور ائمہ  مجتہدین  سے ثابت  ہے یا نہیں؟ اور اس کا کیا حکم ہے  اور محققین  حنفیہ نے اس کو کیا لکھا ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مصافحہ  وقت لقاء  کے حضرت  صلعم  اور اصحاب  کرام سے ثابت  ہے ۔اور  بالتخصیص  بعد نماز  جمعہ اور عیدین  کے بدعت ہے ۔کسی حدیث  سے ثابت نہیں اور ائمہ  دین سے بھی منقول نہیں ۔جیسا کہ شیخ ابن ا لحاج  نے مدخل لکھا  ہے  وموضع  المصافحة فی الشرع  انما ہو عند  لقاء  مسلم   لاخیہ  لا فی  ادبار الصلوة  ‘ فحیث  وضعہا  الشارع  لایضعہا  فینہی  عن ذلک  ولیزجر  فاعلم  لما اتی  بہ خلاف السنة‘ انتہی اور شیخ احمد  بن علی رومی مجالس الابرار  میں فرماتے ہیں ۔ اما المصافحة فی غیر  حال  الملاتاة  مثل  کو نہا  عقیب  صلوة  الجمعة  والعید  کما ہو  العارة  فی زماننا فالحدیث  سکت  عنہ  فیلقی  بالدلیل ّ وقد  تقرر فی موضعہ  ان مالا دلیل  حلیہ  فہو مردود  لایجوز التقلید  فیہ انتہی اور شیخ عبدالحق نے  شرح مشکوۃ  میں لکھا ہے : آنکہ بعضے مردم  مصافحہ  می کنند  نعد از نماز  یا بعد  از  جمعہ  چیزے  نیست  'وبدعت  است  از جہت  تخصیص  وقت ۔ اسی طرح  ملا علی قادری  نے شر ح  مشکوۃ  میں '  اور ابن  عابدین  نے رد المختار میں لکھا ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ مولانا شمس الحق عظیم آبادی ص155
Flag Counter