Maktaba Wahhabi

98 - 2029
(347) شادی کی انگوٹھی السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مردوں کے لیے  شادی کے موقع پر چاندی  کی انگوٹھی  پہننے  کے بارے میں کیا حکم  ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مردوں  یا عورتوں کے لیے اس انگوٹھی  کا پہننا بدعت ہے اور بعض صورتوں  میں   حرام  بھی ہوسکتی ہے'کیونکہ  بعض  لوگوں کا عقیدہ   یہ ہے کہ یہ انگوٹھی  میاں اور بیوی  کے درمیان محبت  کا سبب ہے"یہی  وجہ  ہے جیساکہ بیان کیا جاتاہے کہ بعض مرد اپنی  انگوٹھی  پر اپنی  بیوی کا نام اور بعض عورتیں اپنی  انگوٹھی  پر اپنے   شوہر کا نام لکھ لیتی ہیں اوران سے ان کا مقصد یہ  ہوتا ہے کہ دونوں کے درمیان تعلق قائم  دائم  رہے تو یہ شرک کی ایک قسم  ہے کیونکہ ان کے دونوں نےایک ایسے سبب کا عقیدہ رکھا  جو  قدراً یا شرعاً سبب ہے ہی نہیں اس بے چاری انگوٹھی  کا مودت یا محبت سے کیا تعلق؟ کتنے ہی جوڑے ہیں' جنہوں نے اس انگوٹھی  کو استعمال نہیں کیا مگر  ان میں نہایت شدیدمودت  ومحبت ہے اور کتنے ہی جوڑے ہیں' جنہوں نے اس انگوٹھی کواستعمال کیا  مگر وہ محرومی ' بد قسمتی  اور بد بختی میں مبتلا ہیں۔ یعنی  اس فاسدعقیدہ کی وجہ سے یہ شرک  کی ایک قسم ہے اور یہ عقیدہ  نہ ہوتو پھر  غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت ؛کیونکہ یہ رسم عیسائیوں سے لی گئی ہے ،لہذا مؤمن کو چاہیے  کہ وہ ہر اس چیز سے اجتناب کرے جو  اس کے دین  میں خلل ڈالے۔ جہاں تک مردکے لیے چاندی  کی انگوٹھی پہننے کا تعلق ہے۔ محض انگوٹھی کی حیثیت سے کہ یہ انگوٹھی میاں بیوی میں تعلقات کو مضبوط ومستحکم رکھےگی 'تو اس میں کوئی حرج نہیں 'کیونکہ مردوں کے لیے  چاندی کی انگوٹھی استعمال کرنا جائز ہےاور سونےکی انگوٹھی  استعمال کرناحرام ہے'اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک صحابی کے ہاتھ میں سونے  کی انگوٹھی دیکھی تو آپ نے  اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا : ((یعمدکم  احدکم الیٰ جمرة من نار فیجعلہا فی یدہ ))(صحیح مسلم  ‘اللباس‘ باب تحریم  خاتم الذہب  علی  الرجال ______الخ‘ ح: ٢-٩-) "تم میں سے  ایک شخص آگ کے انگارے  کا قصد کرتا ہے اوراسے اپنے ہاتھ  میں پہن  لیتا ہے۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص272
Flag Counter