Maktaba Wahhabi

95 - 2029
(344) مردوں کے لیے سونے کا استعمال اور۔۔۔۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مردوں کے لیے کسی قسم کا سونا پہننے کے بارے میں کیا حکم  ہے؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر منگنی  کی انگوٹھی اتاردی جائے جو کہ سونے  کی ہوتی ہے تو اس سے انسان بیوی سے محروم ہوجاتا ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مردوں کے لیے سونا  جائز  نہیں ہے بلکہ یہ منکرات میں سےہے خواہ  سونا انگوٹھی  ہو یا گھڑی یا زنجیر وغیرہ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب  ذیل  ارشاد کے عموم  کا یہی تقاضہ ہے: ((احل الذہب  والحریر  لاناث امتی ‘وحرم علی ذکورہا)) (سنن النسائی ‘الزینة ‘باب تحریم  الذہب  علی الرجال  ‘ ح: ٥١٥١ وجامع الترمذی‘ ح: ١٧٢- ومسند احمد:٤/٣٩٤‘٤-٨) "سونا اور ریشم  میری امت  کی عورتوں کے لیے حلال مگر مردوں کے لیے حرام قرار دے دیا گیاہے۔" نیز اس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے "مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع  فرمایا ہے۔" اسےامام بخاری اورامام مسلم  نے "صحیحین  " میں  بروایت  حضرت براء بن عازب  رضی اللہ عنہ  بیان کیا ہے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی  تو آپ نے اسے اتار کر زمین  پر پھینک دیا اور فرمایا : ((یعمدکم احدکم الیٰ جمرة من نار فیجعلہا  فی یدہ)) (صحیح مسلم ‘اللباس‘ باب تحریم خاتم الذہب  علی الرجال ___الخ ح:٢-٩-) "تم میں سے ایک شخص آگ کے انگارے کا قصد  کرتا اور اسے اپنے ہاتھ  میں پہن لیتا ہے،"(اسے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی "صحیح " میں بروایت  حضرت عباس رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے) منگنی کی سونے کی انگوٹھی  بھی  سونے  کی دوسری انگوٹھیوں  ہی کی طرح ہے۔اگر یہ انگوٹھی سونے ہی کی  ہوتو اسے اتار دینا واجب ہے'اس کے  اتاردینے  سے نکاح  پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ جو شخص یہ عقیدہ رکھے  کہ اس کے اتاردینے سے نکاح پر اثر  ہوتا ہے'وہ غلط  کہتا ہے کیونکہ  اس انگوٹھی  کااستعمال  ایک نیا رواج ہے' جس کی کوئی اصل  نہیں ہے'لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اسے ترک  کردیں۔اس کے بارے میں کم سے کم  جو بات  کہی جاسکتی ہے وہ یہ کہ  یہ ایک مکروہ  رواج ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں  کہ وہ تمام مسلمانوں کی ہدایت عطا فرمائے اور ہر اس چیز سے بچنے کی  توفیق  دے جو اس کی شریعت مطہرہ کے خلاف   ہو، ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص271
Flag Counter