Maktaba Wahhabi

60 - 93
﴿اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم کَانَ یُوْتِرُ بِرِکْعَۃٍ یَتَکَلَّمُ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ وَالرَّکْعَۃِ﴾[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم(رات کی نماز کو)ایک رکعت کے ساتھ وِتر کرتے تھے اور دو رکعتوں اور ایک رکعت کے مابین کلام کر لیتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما بھی اسی طرح دو رکعتیں اور پھر ایک رکعت الگ الگ کرکے پڑھا کرتے تھے جیساکہ صحیح بخاری اور مؤطاامام مالک میں حضرت نافع رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما: ﴿کَانَ یُسِلِّمُ بَیْنَ الرَّکْعِۃِ وَالرَّکْعَتَیْنِ فِی الْوِتْرِ حَتَّی یَاْمُرَ بِبَعْضِ حَاجَتِہٖ۔﴾[2] وہ وِ تروں کی دو رکعتوں اورا یک رکعت کے مابین سلام پھیرا کرتے تھے،حتیٰ کہ اپنے کسی کام کا حکم دیں۔ اسی طرح ہی سنن سعیدبن منصور اور معانی االآثار طحاوی میں بھی مذکور ہے اور امام طحاوی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہمانے خبر دی: ﴿اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم کَانَ یَفْعَلُہ‘﴾[3] کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔ حضرت ابن عمر وحضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہم،امام شافعی رحمہ اللہ،امام مالک رحمہ اللہ،امام احمد رحمہ اللہ اور امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ کایہی مذہب ہے۔[4] ۲۔دوسراو تیسرا طریقہ: تین وِترپڑھنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ان تینوں رکعتوں کے مابین سلام نہ پھیرے،بلکہ انہیں ایک ہی سلام سے پڑھے۔اور اس کے آگے پھر دو طریقے ہیں،ایک یہ کہ ان تینوں رکعتوں کو ایک سلام اور ایک ہی تشہّد سے پڑھے اور دوسرا یہ کہ ایک سلام مگر دو تشہّد سے پڑھے۔ ایک ہی تشہّد کے ساتھ پڑھنے کی دلیل مستدرک حاکم میں حضر ت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی حدیث ہے،جس میں ہے:
Flag Counter