Maktaba Wahhabi

87 - 122
ہرگز نہیں ہوتا کہ آپؐ نے وہ فعل کیا ہی نہیں ہے ‘کیونکہ عدم ذکر ‘ عدم فعل کو ‘مستلزم نہیں ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ یہ کہاں سے ثابت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کرسی پیش کی گئی ہو اور آپؐ نے اس پر بیٹھنے سے انکار کیا ہو۔تیسری بات یہ ہے کہ بعض صحابہؓ کے بارے میں ملتا ہے کہ وہ کرسی پر بیٹھے۔ایک حدیث کے الفاظ ہیں‘حضرت ابو وائل الاسدیؒ فرماتے ہیں: جَلَسْتُ مَعَ شَیْبَۃَ عَلَی الْـکُرْسِیِّ فِی الْـکَعْبَۃِ فَقَالَ:لَقَدْ جَلَسَ ھٰذَا الْمَجْلِسَ عُمَرُ(۱۷۱) ’’میں حضرت شیبہ بن عثمان بن ابی طلحہ العبدری ؓ کے ساتھ خانہ کعبہ میں موجود ایک کرسی پر بیٹھا تو انہوں نے کہا:اس جگہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے تھے۔‘‘ اگر چہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہؓ کے زمانے میں ایسی کرسیاں نہیں تھیں جیسی آج کل ہیں‘ لیکن کرسی کا تصور تاریخ انسانی میں بہت پرانا چلا آرہا ہے۔قرآن میں اللہ تعالیٰ کی کرسی کا ذکر ہے اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی کرسی کا بھی تذکرہ ہے۔صحیح بخاری کی روایت کے مطابق اوائل نبوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تھا تو وہ ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے۔’لسان العرب‘ میں کرسی کی تعریف میں لکھا ہے:الذی نعرفہ من الکرسی فی للغۃ الشیء الذی یعتمد علیہ ویجلس علیہ یعنی کرسی کا لغت عرب میں جو معنی معروف ہے وہ یہ ہے کہ اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جس پر ٹیک لگائی جائے اور جس پر بیٹھا جائے۔اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منبرپر بیٹھنا صحیح روایات سے ثابت ہے ‘ آپؐ کے زمانے میں اصحابِ صفہ کے لیے ایک چبوترہ تھا جس پر وہ بیٹھا کرتے تھے۔صحیح روایات کے مطابق حضرت عائشہؓ کے پاس ایک چارپائی تھی جس پر وہ سویا کرتی تھیں اور امام بخاری تو اپنی صحیح میں’کتاب الاستئذان‘ کے تحت ’باب السریر‘لے کر آئے ہیں۔ایک صحیح روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی کھجور کی شاخوں اور پتوں سے بنی ہوئی ایک چارپائی تھی جس پر بستر بھی بچھایا ہوا تھا۔(۱۷۲) ان سب روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہؓ ہر حال میں زمین پر نہیں بیٹھے تھے‘ بعض اوقات آپؐ نے زمین سے بلند چیزوں مثلاً چبوترہ‘ منبراورچارپائی وغیرہ کو بھی بیٹھنے کے لیے استعمال کیا ہے۔حاصل یہ ہے کہ بعض اوقات ایک شخص اپنی جہالت اور کم علمی کی وجہ سے ایک فعل کو خلافِ سنت یا خباثت کہہ رہا ہوتا ہے حالانکہ وہ فعل سنت سے ثابت ہوتا ہے۔ ایک ذاتی واقعہ ایک دفعہ ایک جگہ راقم الحروف کو درس دینے کا اتفاق ہوا تو ایک صاحب کہنے لگے کہ ماشاء اللہ!آپ کا درس بہت عمدہ تھا لیکن اگر آپ کے کپڑے بھی سفید ہوتے تو سنت کی اتباع بھی ہو جاتی اور لوگ بھی آپ کی باتوں سے زیادہ متأثر ہوتے۔
Flag Counter