ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَّصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا ھَمٍّ وَلَا حُزْنٍ وَلَا أَذًی وَلَا غَمٍّ حَتَّی الشَّوْکَۃِ یُشَاکُھَا إِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِھَا مِنْ خَطَایَاہُ )) [1] ’’مسلمان کو جو بھی بیماری پہنچتی ہے، درد یا کوئی غم پہنچتا ہے، کوئی خوف اور تکلیف و پریشانی پہنچتی ہے حتیٰ کہ کانٹا بھی لگ جائے تو اس کے عوض اللہ تعالیٰ اس کی خطائیں معاف فرمادیتا ہے۔‘‘ یہی روایت صحیحین میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بھی مختصراً مروی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث قدسی میں ہے: (( إِذَا ابْتَلَیْتُ عَبْدِيْ بِحَبِیْبَتَیْہِ فَصَبَرَ عَوَّضْتُہٗ مِنْھُمَا الْجَنَّۃَ )) [2] ’’جب میں اپنے بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں سے آزماتا ہوں تو وہ اس پر صبر کرتا ہے، میں ان کے بدلے میں اسے جنت دیتا ہوں۔‘‘ (دو محبوب چیزوں سے مراد دو آنکھیں ہیں) حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ قَالَ اللّٰہُ لِمَلَائِکَتِہٖ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِيْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: نَعَمْ۔ فَیَقُوْلُ: قَبَضْتُمْ ثَمْرَۃَ فُؤَادِہٖ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: نَعَمْ۔ فَیَقُوْلُ: مَا ذَا قَالَ عَبدِيْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: حَمِدَکَ وَاسْتَرْجَعَکَ۔ فَیَقُوْلُ: ابْنُوْا لِعَبْدِيْ بَیْتًا فِيْ الْجَنَّۃِ وَسَمُّوْہُ بَیْتَ الْحَمْدِ )) [3] |