Maktaba Wahhabi

33 - 58
"عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔وہ تیرے لیے کسی طرح سیدھی نہ ہو گی ۔لہذا اگر تو اس سے،اس کی ٹیڑھی حالت میں ،فائدہ اٹھا سکتا ہے تو اٹھا لے۔اگر تو اسے سیدھا کرنے لگے گا تو اسے توڑ دے گا اور اس کا توڑنا اس کی طلاق ہے۔" نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا یفرك مؤمن مؤمنه إن كره منها خلقا رضى منها آخر» (صحیح مسلم) "کوئی مومن مرد،مومنہ عورت،یعنی اپنی بیوی سے بغض نہ رکھے کیونکہ اگر اسےاس کی کوئی عادت ناپسند ہے تو کوئی دوسری پسند ہو گی۔"[1] اور لا یفرك کے معنی "بغض نہ رکھنا" ہیں۔ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو ہدایت فرمائی ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے اچھا برتاؤ کرے۔اسے چاہیے کہ جو کچھ بیوی کی ذات سے میسر آئے،لے لے کیونکہ جس طبیعت پر وہ پیدا کی گی ہے وہ کامل درجے پر نہیں ہے بلکہ اس میں ٹیڑھ ہونا لازمی ہے اور آدمی اس طبیعت سمیت اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جس پر وہ پیدا کی گئی ہے ۔ن احادیث میں یہ ہدایت بھی ہے کہ انسان کو چاہیے کہ اپنی بیوی کی خوبیوں اور خامیوں کا موازنہ کرے۔کیونکہ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہو گی تو اس کے ساتھ دوسری عادت ایسی بھی ہو گی جواسے پسند ہو گی ،لہذا اس کی طرف صرف ناراضی اور کراہت ہی کی نظر سے نہ دیکھے۔ بہت سے شوہر ایسے ہیں جو اپنی بیویوں کو درجہ کمال پر دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ یہ ناممکن ہے،اسی لیے ان کی گزر بسر تنگ ہو جاتی ہے اور وہ اپنی بیویوں سے فائدہ ٹھانے کے قابل نہیں رہتے۔اس کا نتیجہ بسا اوقات طلاق ہوتا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter