Maktaba Wahhabi

48 - 52
۵۰ ......دورانِ نماز جمائی لینا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب دورانِ نماز کسی کو جمائی آ رہی ہو تو جہاں حد تک ہو سکے اس کو روک لے، کیونکہ جمائی کے ذریعے شیطان اندر داخل ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم) جب شیطان نمازی کے اندر داخل ہو گیا تو پھر نمازکی خیر نہیں۔ علاوہ ازیں جب نمازی جمائی لیتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے اس لیئے جس قدر ہو سکے نماز میں جمائی کو روکے۔ ۵۱ ......جانوروں کی مشابہت اختیار کرنا: اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو عزت بخشی ہے اور اسے بہترین ساخت میں پیدا کیا ہے لہٰذا کتنی بُری بات ہے کہ آدمی جانوروں کی نقل اتارے۔ چنانچہ نماز میں جانوروں کی مشابہت اور ان جیسی حرکتیں کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہ شکلیں یا تو سکون و اطمینان کے منافی ہیں یا ان کی کیفیت ایسی ہے کہ نمازی کو زیب نہیں دیتا کہ ایسا کرے۔ مثلاًنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تین کاموں سے منع کیا ہے: ’’کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے، جانوروں کی طرح پائوں پھیلانے سے اور اونٹ کی طرح جگہ مخصوص کرلینے سے ‘‘۔(سنن ابوداؤد) دوسری روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے مُرغ کی طرح ٹھونگیں مارنے سے، کتّے کی طرح پائوں آگے پسار کر(زمین پر بازولگا کر) بیٹھنے سے اور لومڑی کی طرح بار بار اِدھر اُدھر دیکھنے سے‘‘۔(مسند احمد، مسند ابویعلی، سنن کبریٰ بیہقی) ایک وضاحت: وہ شخص جو دو سجدوں کے درمیان اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا ،یکے بعد دیگرے سجدے ادا کرتا ہے اس حدیث میں اس کو کوے سے تشبیہ دی گئی ہے جوایک بار اپنی چونچ زمین پر مارتا ہے اور پھر فوراً ہی دوسری مرتبہ اپنی چونچ زمین پر مارتا ہے۔اوراونٹ کی طرح جگہ بنانے کی تعبیر علماء نے اس طرح کی ہے کہ مسجد میں کوئی ایک جگہ مخصوص کر لے اور صرف
Flag Counter