Maktaba Wahhabi

35 - 52
جائے ۔ حضرت عبد اللہ بن شفیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعت ادا فرماتے اور لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیئے تشریف لے جاتے ، پھر گھر واپس آ کر دو رکعت ادا فرماتے اور پھر مغرب لوگوںکو پڑھانے کے لیئے تشریف لے جاتے۔ اس سے فارغ ہو کر گھر واپس آ کر دو رکعت ادا فرماتے اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعت ادا فرماتے‘‘۔ (صحیح مسلم) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اپنی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لیئے بھی رکھو اور اپنے گھرو ں کو قبرستان نہ بنائو ‘‘۔ (مسلم، فتح الباری) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اے لوگو! فرض نماز کے علاوہ ہر نماز گھر میں ادا کرنا میری مسجد میں ادا کرنے سے بھی افضل ہے‘‘۔ (سنن ابوداؤد) سنّتِ مؤکّدہ گھر میں کیوں ادا کریں؟ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی ریاکاری (دکھاوے) سے محفوظ رہنے کے حوالہ سے بے فکر نہیں ہو سکتا کیونکہ ریاکاری اندھیری رات میں پتھر پر چلنے والی چیونٹی سے بھی زیادہ غیر محسوس طریقے سے انسان میں سرایت کر جاتی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا میں تمہیں ایسی چیز سے باخبر کر وں جو میرے نزدیک تمہارے لیئے مسیح دجّال سے بھی بڑھ کر خطرناک ہے؟‘‘ راوی کہتے ہیں ہم نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شرک اصغر ہے، اور وہ یہ ہے کہ ایک شخص نماز پڑھنے کے لیئے کھڑا ہوتا ہے تو اسے بڑے اچھے طریقے سے ادا کرتا ہے اسلیےکہ اسے کوئی دیکھ رہا ہوتا ہے‘‘۔ (ابن ماجہ) اس لیے گھر میں نماز پڑھنے والا ایک تو سنت پر عمل کرتا ہے اوراس شرک سے بھی بچا رہتا ہے ۔ اسکے علاوہ گھر میں نماز پڑھنے سے گھر والوں خصوصاًبیوی اور بچوں کی دو طرح سے
Flag Counter