Maktaba Wahhabi

36 - 52
تربیّت بھی ہوتی ہے، ایک اس طرح کہ اگر ان کی نماز میں غلطی یا کوتاہی ہوتی ہے تو وہ دیکھ کر درست کر لیتے ہیں، اور دوسرے یوں کہ اگر ان میں سے کوئی نماز کو چھوڑ دیتا ہے تو گھر کے سربراہ کا عمل انھیں اس بات پر ابھارتاہے کہ وہ بھی نماز پڑھیں۔ ۳۱ ......نماز میں سکون و اطمینا ن کا نہ ہونا: نماز میں سکون و اطمینا ن کا اختیار کرنا واجب ہے۔ خشوع کے واجب ہونے کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ’’ایسے اہلِ ایمان یقینا کامیاب ہو گئے جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں‘‘۔ (مومنون:۱،۲) آگے چل کر فرمایا:’’یہی لوگ وارث ہیں جو فردوس کے وارث ہوں گے، اس میں وہ لوگ ہمیشہ رہیں گے ‘‘۔ (مؤمنون:۱۰،۱۱) نماز میں خشوع کا وجوب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تنبیہ اور وعید سے بھی ثابت ہوتا ہے جیسا کہ آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا حالتِ خشوع کے منافی ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھانے والے پروعید سنائی ہے تو معلوم ہوا کہ خشوع واجب ہے۔ (مجموع الفتاوی ۲۲/۵۵۳،۵۵۸) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پر سکون طریقے سے کھڑے ہوتے تھے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی طبعی جگہ پر آ جاتی تھی۔ (سنن ابوداؤد، کتاب الصلوۃ) نماز میں کوتاہی کرنے والے کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع، سجدے، قومہ (رکوع کے بعد سیدھا کھڑے ہونا)وغیرہ میں اطمینان و سکون کا حکم دیا اور اس کو تین یا چار مرتبہ فرمایا کہ تو نماز کو دوبارہ پڑھ کیونکہ تو نے نماز پڑھی ہی نہیں۔ (صحیح مسلم:۸۸۵/۳۹۷) نماز میں سکون اور اطمینا ن نہ ہونے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی نماز کو باطل قرار دیا ہے بلکہ ایک شخص کو تین یا چار مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نماز دوبارہ پڑھ تونے قیام ،
Flag Counter