Maktaba Wahhabi

504 - 548
صلح ہوجانے کے بعد حسن رضی اللہ عنہ خلافت سے دست بردار ہوگئے، وہیں سے اختلاف و انتشار ختم ہوگیا، سب متحد ہوگئے، اور معاویہ رضی اللہ عنہ متفق علیہ خلیفہ بن گئے، ایک روایت کے مطابق ایسا ۴۰ھ میں ہوا،[1] لیکن ابن اسحاق[2]، واقدی[3] اور خلیفہ بن خیاط[4] کی رائے میں ایسا ۴۱ھ میں ہوا، البتہ ان کے مابین مہینہ میں اختلاف ہے کہ وہ ربیع الاول کا مہینہ تھا یا ربیع الآخر یا جمادی الاولیٰ یا جمادی الاخریٰ کا، [5] اس کے بعد سے بلا کسی فتنہ کے معاویہ رضی اللہ عنہ امت کی قیادت کرتے رہے۔[6] قاتلین عثمان سے متعلق معاویہ رضی اللہ عنہ کا رویہ: کوئی پوچھ سکتا ہے کہ خلیفہ بن جانے کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ نے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا کیا؟ تو ’’عیون الاخبار‘‘ میں اس کا جواب دیتے ہوئے ابن قتیبہ کہتے ہیں: ’’عام الجماعۃ (اتحاد کا سال) کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ آئے اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئے، اس پر عائشہ بنت عثمان بن عفان چیخ اٹھیں، رونے لگیں اور اپنے والد کو بلانے لگیں، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے بیٹی! لوگوں نے میری اطاعت قبول کرلی، میں نے انھیں امان دی ہے، ہم نے ان کے لیے حلم و بردباری کا اظہار کیا ہے جس کی تہ میں غصہ ہے، اور انھوں نے ہمارے لیے اتباع کا اظہار کیا ہے جس کی تہ میں کینہ ہے، ہر انسان کے پاس اس کی تلوار ہے اور وہ یہ بھی جانتاہے کہ اس کے لوگ کہاں ہیں، اگر ہم لوگوں کے ساتھ بدعہدی کریں گے تو وہ بھی ہمارے ساتھ بدعہدی کریں گے، اور ہمیں نہیں معلوم کہ انجام ہمارے حق میں ہوگا یا ہمارے خلاف، عوام میں سے ایک عورت ہونے کے بالمقابل تمھارا امیر المومنین کی چچا زاد بہن ہونا بہترہے۔‘‘[7] ابن قتیبہ کے کلام کا وہ حصہ قابلِ لحاظ ہے جس کا تعلق ان عہود و مواثیق سے ہے جو معاویہ وحسن رضی اللہ عنہما کے مابین طے ہوئے اور جن کے باعث لوگوں کے مابین مصالحت ہوگئی، جنگ رک گئی، خونریزی بند ہوگئی، لوگوں کو برانگیختہ کرنے کا سلسلہ تھم گیا، ساتھ ہی ساتھ جمل، صفین، نہروان اور مصر وغیرہ کی جنگوں پر مشتمل پانچ سالوں میں
Flag Counter