Maktaba Wahhabi

285 - 645
ہجری کا قصہ ہے۔ اسی بارے میں سورت آل عمران کے شروع کی آیات نازل ہوئیں ۔ اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حج فرض کیاگیا۔اس سال کو وفود کا سال بھی کہا جاتا ہے ۔ جب سن آٹھ ہجری میں مکہ مکرمہ فتح ہوا تو ہر طرف سے وفود آنے شروع ہوگئے۔ یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کمالِ تعلق و صلہ پر دلالت کرتی ہے۔جیسا کہ اس قسم کی دلالت حدیث کساء میں بھی ہے۔ لیکن اس آیت کاتقاضا یہ بھی نہیں ہے کہ ان سے بڑھ کر کوئی بھی دوسرا افضل یا بڑا عالم نہ ہو۔ اس لیے کہ فضیلت کمال ایمان اور تقوی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ نہ کہ نسبی قرابت کی وجہ سے ۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿ اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ﴾ [الحجرات۱۳] ’’ بیشک اللہ کے ہاں تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے ؛ جوتم میں سے بڑا متقی ہو۔‘‘ اور یہ بات ثابت شدہ ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اس امت میں سب سے بڑے متقی اور کتاب و سنت کے بڑے عالم تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ منقول ہے آپ نے فرمایا: ’’ اگر میں نے اہل زمین میں سے کسی کو اپنا دوست بنانا ہوتا تو میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنا دوست بناتا۔‘‘[1] یہ مسئلہ دوسری جگہ پر پوری تفصیل کے ساتھ بیان ہو چکا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ایک ہزار رکعات؟: [اشکال ]: شیعہ مصنف کا یہ دعویٰ کہ:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ شب و روز میں ایک ہزار رکعات پڑھا کرتے تھے۔‘‘ [جواب]: ایسا کہنا درست نہیں ۔ یہ دعوی مصنف کی جہالت اور حقائق سے لاعلمی پر دلالت کرتاہے۔ پہلی بات :....[یہ کہنا کہ ]آپ ایک را ت میں ایک ہزار نفل پڑھا کرے تھے ۔یہ کوئی فضیلت نہیں ہے ۔ اس کے عین بر خلاف صحیحین میں ثابت ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر میں ۱۳ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ سب سے بہترین قیام حضرت داؤد علیہ السلام کا تھا۔ آپ آدھی رات تک سوئے رہتے ۔ پھر ایک تیسرا حصہ قیام فرماتے ۔ اور پھر رات کا چھٹا حصہ سو جاتے۔‘‘[3] نیز یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صبح کو مرغ کی آذان سننے کے بعد بیدارہوا کرتے تھے۔ اور یہ بھی ثابت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ لوگوں کے بارے میں خبر ہوئی کہ: ’’ ایک نے کہا میں رات بھر نماز پڑھا کروں گا، دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، تیسرے نے کہا میں نکاح نہیں کروں گا اور عورت سے ہمیشہ الگ رہوں گا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس
Flag Counter