Maktaba Wahhabi

644 - 645
عیوب سے منزہ قرار دیا ہے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ اس کا کوئی نظیر و مثیل نہیں ۔پس ان دونوں چیزوں کے مابین جمع کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے لیے صفات ِکمال کو ثابت مانا جائے گا اور جو اوصاف صفات کمال کے منافی ہیں ‘ان کی نفی کی جائے گی۔ اور اس کی صفات میں سے کسی بھی چیز میں اسے کسی بھی مخلوق کے ساتھ مماثلت اور تشبیہ سے منزہ قرار دیا جائے گا۔اور نقائص سے مطلق طور پر پاک مانا جائے گا۔اور صفات کمال میں اسے کسی بھی مثال سے منزہ مانا جائے گا۔ انبیاء علیہم السلام کے متعلق شیعہ کا زاویہ نگاہ: انبیائے کرام علیہم السلام کو اللہ تعالیٰ نے جو صفات کمال اور بلند درجات عطا کیے تھے ‘ شیعہ انہیں سلب کرتے ہیں ۔توبہ و استغفار نیز ایک کمال سے بڑے کمال کی طرف منتقل ہو کر جو درجات عالیہ حاصل کرتے ہیں شیعہ اس کی نفی کرتے ہیں ؛ اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے جو خبریں دی ہیں ‘ انہیں جھٹلاتے ہیں ‘ اوراس ضمن میں قرآن میں وارد شدہ آیات کی تحریف کرتے ہیں ۔ شیعہ اس زعم باطل میں مبتلا ہیں کہ کسی شخص کا جہالت سے علم اور ضلالت سے ہدایت؛ سرکشی اوربغاوت سے کامیابی اور رشد و ہدایت کی طرف منتقل ہونا نقص و عیب ہے۔اوریہ بات نہیں جانتے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمتوں میں سے اور اس کی قدرت کی عظیم تر نشانیوں میں سے ہے کہ بندوں کو نقص سے کمال کی طرف منتقل کیا جاتاہے۔ حالانکہ جو شخص خیر و شر دونوں کا ذوق آشنا ہوتا ہے اسے اس شخص کی نسبت خیر سے زیادہ محبت اور شر سے زیادہ نفرت ہوتی ہے جو صرف خیر ہی جانتا ہو اورشر سے نا آشنا ہو۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ جب اسلام میں جاہلیت سے ناآشنا لوگ پیدا ہوں گے تو اسلام کا شیرازہ ایک ایک کڑی کرکے بکھر جائے گا۔‘‘[1] باقی رہی یہ بات کہ شیعہ اپنے ائمہ کو عیوب ونقائص سے منزہ قرار دیتے ہیں تو یہ بڑی شرمناک بات ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے بھی انہیں حیاء آنا چاہیے تھی ۔ خصوصاً اس امام کا پاک و صاف ہونا جو دین و دنیا میں کسی کام کا نہیں بلکہ وہ ایک معدوم چیز ہے جس کی کوئی حقیقت ہی نہیں (شیعہ کا امام غائب جس کے وہ منتظر ہیں )۔ جہاں تک شریعت کو گھٹیا درجہ کے مسائل سے منزہ قرار دینے کا تعلق ہے، ہم قبل ازیں بیان کر چکے ہیں کہ اہل سنت نے یک زبان ہو کر اس قسم کا ایک مسئلہ بھی بیان نہیں کیا۔ جبکہ روافض کے ہاں ایسے مسائل کی اتنی بھر مار ہے کہ اس قدر گھٹیا مسائل کسی بھی دوسرے فرقہ میں نہیں پائے جاتے۔(روافض کے ان شرمناک مسائل کیلئے دیکھئے تحفہ اثنا عشریہ باب السابع ص:۲۰۸تا ۲۳۷ ط:سلفیہ)
Flag Counter