Maktaba Wahhabi

292 - 645
حضرت حسین رضی اللہ عنہ اس دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو خوشبودار پھول تھے۔اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو ان کے والدین کے ساتھ اپنی چادر میں داخل کیا تھا اور دعائی فرمائی تھی: ’’ اے اللہ ! یہ بھی میرے اہل بیت ہیں ۔ ان سے ناپاکی کو دور کردے ؛ اور انہیں ہر طرح سے پاک کردے ۔‘‘ مباہلہ کے وقت آپ نے ان دونوں کو بھی ساتھ بلایا تھا۔ ان کے فضائل بہت زیادہ ہیں ۔اور آپ اہل ایمان کے بڑے جلیل القدر سرداروں میں سے ہیں ۔باقی رہا یہ دعوی کرناکہ یہ دونوں اپنے زمانے کے سب سے بڑے زاہد اور سب سے بڑے عالم تھے ؛ یہ دعوی بغیر دلیل کے ہے۔ [رافضی کا دعوی جہاد] [اشکال ]: رافضی کا کہنا ہے : ’’ ان دونوں نے اللہ کی راہ میں حق کیساتھ جہاد کیاحتی کہ شہید کردیے گئے ۔‘‘ [جواب]: ان دونوں کے متعلق یہ دعوی جھوٹ ہے۔کیونکہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ یہ تمام معاملات حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو تفویض کرکے خود کنارہ کش ہوگئے تھے۔اس کے ساتھ ہی عراقی لشکر بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ چلے گئے ۔ آپ جنگ و قتال کو ہر گز پسند نہیں کرتے تھے یہ بات آپ کی سیرت سے صاف ظاہر ہے۔ آپ کی موت کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کو زہر دیکر مارا گیا۔یہی آپ کی شہادت اور آپ کے حق میں کرامت ہے۔لیکن آپ کی موت قتال کرتے ہوئے نہیں آئی۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ بھی جنگ و قتال کے لیے نہیں نکلے تھے۔ آپ کا خیال تھا کہ لوگ آپ کی اطاعت کریں گے۔ جب آپ نے دیکھا کہ لوگ آپ سے منہ موڑ چکے ہیں تو آپ نے تین مطالبات کیے : ۱۔ آپ کو واپس اپنے وطن جانے دیا جائے۔ ۲۔ آپ کو محاذ جنگ پر جانے دیا جائے تاکہ دشمن سے جہاد کرسکیں ۔ ۳۔ یا پھر آپ کو یزید کے پاس پیش ہونے دیا جائے۔ پس ان ظالموں نے ان تینوں میں سے ایک بات بھی نہ مانی ؛ بلکہ آپ سے گرفتاری پیش کرنے مطالبہ کیا تاکہ آپ کو قیدی بناکر یزید کے سامنے پیش کیاجائے۔ آپ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ‘ یہاں تک لڑتے ہوئے مظلومیت کے ساتھ شہید ہوگئے۔لیکن شروع میں آپ کا ارادہ ہر گز جنگ کرنے کا نہیں تھا۔ [اشکال ]:رافضی کا کہنا کہ : ’’ آپ فاخرانہ لباس کے نیچے اونی لباس پہنا کرتے تھے ۔‘‘ [جواب]:یہ قول بھی بالکل ویسے ہی ہے جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ آپ ایک رات میں ایک ہزار رکعت پڑھا کرتے تھے۔ اس میں کوئی فضیلت نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک سفید جھوٹ ہے۔اس لیے کہ کاٹن کے فاخرانہ لباس کے نیچے اونی لباس پہننے میں اگر کوئی فضیلت ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اپنی امت کی اس طرف رہنمائی فرماتے ۔ یا آپ خود ایسا کرتے ؛ یا پھر ایسا کرنے کا حکم دیتے ؛ یا پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے عہد مبارک میں ایسا کیا ہوتا
Flag Counter