Maktaba Wahhabi

319 - 645
یہی حال امام منتظَر محمد بن الحسن کا ہے۔ بلاشبہ بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جن میں سے ہر ایک کا محمد بن الحسن مہدی ہونے کا دعوی ہے۔ ان میں سے بعض لوگوں کے گروہوں کے سامنے بھی آتے اوراظہار کرتے ہیں ۔ اور بعض اس بات کو چھپاتے ہیں ؛ ایک یا دو افراد کے علاوہ کسی پر ظاہر نہیں کرتے ۔ ان میں سے کوئی ایک دعویدار بھی ایسا نہیں ہے جس کا جھوٹ خضر کے مدعی ہونے والے کے جھوٹ کی طرح سامنے نہ آجاتا ہو۔ فصل:....حدیث مہدی اور رافضی شبہ پر رد ّ شیعہ مصنف نے کہا ہے: ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنی اسناد سے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آخری زمانہ میں میری اولاد میں سے ایک شخص نکلے گا؛ اس کانام میرے نام پر اور کنیت میری کنیت پر ہوگی ؛ وہ زمین کو عدل و انصاف سے ایسے بھر دیگا جیسے وہ ظلم سے بھری ہوگی ؛ آگاہ رہو وہی مہدی ہوگا۔‘‘ [سلسلہ جوابات]: پہلا جواب:....آپ لوگ تو اہل سنت و الجماعت کی احادیث سے استدلال نہیں کرتے ؛ ایسی روایت کے نقل کرنے سے آپ کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ اہل سنت پر حجت ہے تو پھر اہل سنت علماء کرام کا کلام بھی آگے آرہا ہے [اسے بھی تسلیم کرنا پڑے گا]۔ دوسرا جواب :....اس حدیث کا تعلق خبر واحد سے ہے ؛ پھر اس سے اصول دین میں سے کوئی ایسی اصل کیسے ثابت کی جاسکتی ہے جس کے بغیر ایمان صحیح نہ ہوتا ہو۔ تیسرا جواب:....حدیث کے الفاظ کی دلالت خود تمہارے حق میں نہیں بلکہ خلاف ہے ۔ اس لیے کہ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ : ’’ اس کا نام میرے نام پر ہوگا‘اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہوگا۔ پس ثابت ہوا کہ جس مہدی کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے رہے ہیں اس کا نام محمد بن عبداللہ ہوگا نہ کہ محمد بن الحسن۔ اور یہ بھی روایت میں آیا ہے کہ یہ مہدی حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہوگا نہ کہ حسین بن علی کی اولاد سے رضی اللہ عنہم ۔ مہدی کے بارے میں احادیث بہت مشہور و معروف ہیں ۔ انہیں امام احمد ‘ امام ابو داؤد ‘ امام ترمذی اور دوسرے محدثین رحمہم اللہ نے روایت کیا ہے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ وہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہوگا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے نہیں ۔[1]
Flag Counter