Maktaba Wahhabi

202 - 692
بیٹھنے کے آداب میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ جب اٹھے تو کفارئہ مجلس کے طور پر استغفار کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مجلس سے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: ’سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ،أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ‘ ’’اے اللہ تو اپنی تعریف کے ساتھ(ہر عیب سے)پاک ہے،میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی(حقیقی)معبود نہیں ہے۔تجھ سے(اپنی کوتاہیوں کی)معافی چاہتا ہوں اور تیری طرف ہی رجوع کرتا ہوں۔‘‘ [1] آپ سے اس(دعا کے)بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا:’’یہ مجلس کی کوتاہیوں کا کفارہ ہے۔‘‘ باب:9 کھانے پینے کے آداب مسلمان کی نظر میں سامانِ خور ونوش اصل مقصود نہیں،وہ محض اس لیے کھاتا پیتا ہے کہ بدن کو زندہ رکھ سکے اور اللہ کی عبادت کا فریضہ سرانجام دے سکے اور یہی عبادت اسے دارِ آخرت کی عزت وسعادت کا اہل بنائے گی۔ اس کا کھانا پینا محض کھانے پینے کی غرض کے لیے نہیں ہوتا اور نہ ہی لذت اور شوق کے لیے،یہی و جہ ہے کہ جب بھوک لگتی ہے تو کھاتا ہے،پیاس لگتی ہے توپیتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’نَحْنُ قَوْمٌ لَّا نَأْکُلُ حَتّٰی نَجُوعَ،وَإِذَا أَکَلْنَا فَلَا نَشْبَعُ‘ ’’ہم بھوک کے بغیر نہیں کھاتے اور جب کھاتے ہیں تو شکم سیری نہیں کرتے۔‘‘ [2] لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ خور و نوش کے شرعی آداب کی پابندی قبول کرے۔ کھانے سے پہلے کے آداب: 1: مسلمان کے لیے لازم ہے کہ وہ ان حلال اور پاک اشیاء سے کھانے پینے کی چیزیں تیار کرے جن میں حرام اور شبہ کا شائبہ نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ﴾’’اے ایمان والو!ہم نے جو پاک اور عمدہ روزی تمھیں دی ہے،اس سے کھاؤ۔‘‘ [3] پاک روزی سے مراد وہ حلال ہے جس سے نہ تو گھن آتی ہو اور نہ وہ صحت کو خراب کرنے والی ہو۔ 2: کھانے پینے میں اللہ کی عبادت کے لیے جسمانی قوت حاصل کرنے کی نیت کرے تاکہ خور و نوش اس کے لیے باعث
Flag Counter