Maktaba Wahhabi

684 - 692
بڑے گناہوں کے بارے میں آپ سے پوچھا گیا تو فرمایا:’أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِیلَۃِ جَارِکَ‘ ’’یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی کے ساتھ زنا کرے۔‘‘[1] ٭ حرمتِ زنا کی حکمت: اسلامی معاشرے کی پاکیزگی کی حفاظت،عام مسلمانوں کی عزتوں اور ان کے نفوس و ارواح کی طہارت و کرامت کا باقی رکھنا اور شرف نسب کو اختلاط کی غلاظت سے بچانا اور محفوظ کرنا حرمت زنا کے مقاصد میں سے ہے۔ ٭ حد زنا کیا ہے؟: اگر زانی غیر شادی شدہ ہے،یعنی زنا سے پہلے اس نے کسی عورت کے ساتھ شرعی نکاح نہیں کیا،جس کے بعد اسے اپنی بیوی کے ساتھ خلوت صحیحہ اور مجامعت حاصل ہوئی ہو تو ایسی صورت میں اسے ایک سو درے اور ایک سال کے لیے جلا وطنی کی سزا دی جائے گی۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ﴾’’زانی مرد اور عورت کو سو سو درے مارو۔‘‘[2] اور اگر زانی مرد یا عورت شادی شدہ ہے تو اسے سنگسار کیا جائے(پتھر مارے جائیں۔)آیت مبارکہ،جس کی تلاوت منسوخ ہے،میں ہے: ((اَلشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ إِذَا زَنَیَا فَارْجُمُوھُمَا الْبَتَّۃَ،نَکَالًا مِّنَ اللّٰہِ،وَاللّٰہُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ)) ’’شادی شدہ مرد اور عورت زنا کریں تو انھیں لازماً رجم کر دو،اللہ کی طرف سے یہ عبرت ہے اور وہی غالب،حکمت والا ہے۔‘‘[3] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غامدیہ رضی اللہ عنہا اور ماعز رضی اللہ عنہ کو رجم کرنے کا حکم دیا اور اسی طرح یہودی مرد اور عورت کو سنگسار کرنے کا فیصلہ ارشاد فرمایا۔[4] ٭ زانی پر حد قائم کرنے کی شرائط: 1: زانی مسلمان اور عاقل و بالغ ہو،اس نے یہ جرم اپنے اختیار سے کیا ہو جبرو اکراہ کے نتیجے میں نہیں،اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ:عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ،وَعَنِ الصَّغِیرِ حَتّٰی یَکْبُرَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتّٰی یَعْقِلَ أَوْیُفِیقَ))
Flag Counter