Maktaba Wahhabi

290 - 692
دھوتا ہے تو پانی یا آخری قطرئہ پانی کے ساتھ اس کے پاؤں کے گناہ گر جاتے ہیں جن کی طرف اس کے پاؤں چل کر گئے تھے حتیٰ کہ(وضو کے بعد)وہ گناہوں سے صاف ہو کر نکل جاتا ہے۔‘‘[1] وضو کے فرائض،سنتیں اور مکروہات: ٭ فرائض: 1: وضو کے فرائض میں سب سے پہلے دل کا ارادہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں وضو کر رہا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘’’عملوں کا انحصار نیتوں پر ہے۔‘‘[2] 2: پیشانی کے اوپر کے حصوں سے ٹھوڑی کے اختتام تک اور ایک کان کی جڑ سے دوسرے کان کی جڑ تک چہرے کا دھونا بھی فرض ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ﴾’’پس اپنے چہرے دھوؤ۔‘‘[3] 3: تیسرا فرض وضو میں دونوں ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ﴾’’اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک(دھوؤ)‘‘ [4] 4: چوتھا فرض پیشانی کے بالوں سے گدی تک سر کا مسح کرنا ہے۔ارشاد حق تعالیٰ ہے:﴿وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ﴾’’اور اپنے سروں کا مسح کرو۔‘‘[5] 5: پانچواں فرض دونوں پاؤں کا ٹخنوں تک دھونا ہے۔ارشاد باری ہے:﴿وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾’’اور ٹخنوں تک اپنے پاؤں(دھوؤ)‘‘ [6] 6: اعضاء کے دھونے اور سر کے مسح میں قرآن پاک میں مذکور ترتیب کو ملحوظ رکھنا بھی فرض ہے،یعنی پہلے چہرہ دھوئیں،پھر دونوں ہاتھ(کہنیوں سمیت،)پھر سر کا مسح کریں،پھر دونوں پاؤں(ٹخنوں سمیت)دھوئیں،اس لیے کہ اللہ کے کلام میں یہی ترتیب مذکور ہے۔ 7: وضو ایک ہی وقت میں کیا جائے،اعضاء کے دھونے میں وقفہ اور تاخیر نہ ہو،اس لیے کہ عبادت شروع کرنےکے بعد منقطع کرنا ممنوع ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ﴾’’اور اپنے عملوں کو ضائع نہ کرو۔‘‘[7] ٭ اگر ترتیب ضروری نہ ہوتی تومغسول(دھوئے جانے والے اعضاء)الگ بیان ہوتے اور ممسوح(مسح کیے جانے والے اعضاء)الگ،نیز کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ترتیب کو نہیں چھوڑا اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ ’’ہم اسی سے ابتدا کرتے ہیں،جس سے اللہ نے ابتدا کی ہے۔‘‘(الاثری)اگر وضو میں توالی(پے درپے)اور لگاتار،بلا توقف دھونا اور مسح کرنا ضروری نہ ہوتا تو بیان جواز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بارضرور توقف کر دیتے،حالانکہ یہ ثابت نہیں ہے۔(الاثری)
Flag Counter