Maktaba Wahhabi

570 - 692
٭ رقبیٰ کا حکم: شرعی طور پر ’’رقبیٰ‘‘ درست نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((لَا تُرْقِبُوا،فَمَنْ أَرْقَبَ شَیْئًا فَھُوَ سَبِیلُ الْمِیرَاثِ)) ’’رقبیٰ کے طور پر کوئی چیز نہ دو،اگر کسی نے رقبیٰ کے طور پر دیا تو اس میں وراثت نافذ ہو جائے گی۔‘‘[1] اور اس لیے بھی کہ یہ دونوں پھر ایک دوسرے کی موت کے منتظر رہیں گے اور تمنا کریں گے اور ہو سکتا ہے اس بارے میں یہ کوئی عملی قدم بھی اٹھا بیٹھیں،اسی لیے جمہور علماء نے ’’رقبیٰ‘‘ سے منع کیا ہے۔ ٭ رقبیٰ کے احکام: اگر ایک مسلمان اس غیر مستحسن ’’ہبہ‘‘(رقبیٰ)کا ارتکاب کر بیٹھا ہے تو اس پر عمرٰی والے احکام نافذ ہو جائیں گے۔اگر علی الاطلاق ’’رقبیٰ‘‘ کیا ہے تو ’’موہوب لہ‘‘(ہبہ کیا گیا شخص)اور اس کے ورثاء اس کے مستحق ہوں گے،اگر مقید کیا ہے تو قید کے مطابق فیصلہ ہو گا،اگر ’’واہب‘‘ نے واپسی کی شرط عائد کی ہے تو یہ ’’ہبہ‘‘ واپس ہو گا،ورنہ نہیں۔ ٭ رقبیٰ کا تحریری نمونہ: بسم اللہ،اللہ کی حمد و ثنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کے بعد:فلاں نے اپنے پودے یا باغ کو ’’عمرٰی‘‘کے طور پر یا ’’رقبیٰ‘‘ کے انداز میں شرعی قانون کے مطابق فلاں کو دے دیا ہے۔یہ اس کے لیے ہے اور اس کے بعد اس کے وارثوں کے لیے یا پھر تا حیات اس کے لیے ہے اور جب وہ مر جائے گا تو واپس ہو جائے گا۔وہ اس پر قابض ہو کر اس میں رہائش رکھ سکتا ہے اور دیگر منافع بھی حاصل کر سکتا ہے اور اس پر گواہوں کے دستخط ثبت ہیں۔ مؤرخہ... باب:6 نکاح،طلاق اور اس کے متعلقہ مسائل کا بیان نکاح کا بیان: ٭ نکاح کی تعریف: نکاح ایک ایسا عقد و معاہدہ ہے جس کے نتیجے میں مرد اور عورت ایک دوسرے پر حلال ہو جاتے ہیں۔ ٭ نکاح کا حکم: اللہ تعالیٰ کے فرمان کی رو سے نکاح ایک مشروع کام ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ﴾ ’’پس جو عورتیں تمھیں پسند آئیں،ان سے نکاح کرو،دو دو،تین تین اور چار چار اور اگر اندیشہ ہے کہ تم انصاف
Flag Counter