Maktaba Wahhabi

206 - 465
(( وَسَأَلْتُہُ أَن لَّا یَجْعَلَ بَأْسَہُمْ بَیْنَہُمْ، فَمَنَعَنِیْہَا )) [1] ’’اور میں نے اللہ سے یہ دعا بھی کی کہ میرے امتی آپس میں نہ لڑیں اور ان کے درمیان مخالفت نہ ہو، تو اللہ تعالی نے میری یہ دعا قبول نہیں کی۔‘‘ ان دونوں حدیثوں سے ثابت ہوتاہے کہ اِس امت میں ایک دوسرے کی مخالفت اور اُس کی بناء پر لڑائی اور گروہ بندی ہونی ہی ہونی ہے۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دعا فرمائی کہ اس میں باہمی مخالفت، لڑائی اور فرقہ واریت نہ ہو تو وہ دعا قبول نہیں کی گئی۔اور اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ فرما دیا تھا کہ (( فَإِنَّہُ مَن یَّعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِیْ فَسَیَرَی اخْتِلَافًا کَثِیْرًا)) [2] ’’ تم میں سے جو شخص میرے بعد ( لمبے عرصے تک ) زندہ رہے گا تو وہ عنقریب بہت اختلاف دیکھے گا۔‘‘ اور ایسے ہی ہوا جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے کچھ ہی عرصہ بعد امت میں اختلافات پیدا ہوگئے، جو آہستہ آہستہ مخالفت کی شکل اختیار کرتے گئے اور پھر نوبت لڑائی تک جا پہنچی۔اور آج بھی امت اسلامیہ کی حالت انہی حدیثوں کا مصداق نظر آرہی ہے۔ تاہم یہ بات ذہن میں رہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کے بارے میں یہ بھی ارشاد فرمایا تھا کہ (( لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ أُمَّتِیْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ، لَا یَضُرُّہُمْ مَّنْ خَالَفَہُمْ حَتّٰی یَأْتِیَ أَمْرُ اللّٰہِ وَہُمْ کَذَلِکَ )) [3] ’’ میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہتے ہوئے ( دلائل وبراہین کے ساتھ ) غالب رہے گا، جو ان کی مخالفت کرے گا وہ انھیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے گا اور وہ بدستور اسی حالت میں ہونگے۔‘‘ امام ابن المبارک رحمۃ اللہ علیہ، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ، امام علی بن المدینی رحمۃ اللہ علیہ اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم کہتے ہیں کہ اس گروہ سے مراد اصحاب الحدیث ہیں۔بلکہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ (( إِن لَّمْ یَکُونُوا أَہْلَ الْحَدِیْثِ فَلَا أَدْرِیْ مَنْ ہُمْ ؟ )) ’’اگر اس سے مراد اہل حدیث نہیں تو پھر میں نہیں جانتا وہ کون لوگ ہیں ؟ ‘‘ اوراس کی تائید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
Flag Counter