Maktaba Wahhabi

331 - 465
(( خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ )) ’’ دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔‘‘ اس نے کہا : کیا ان کے علاوہ بھی کوئی نماز فرض ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ )) ’’ نہیں، البتہ تم نفلی نماز پڑھنا چاہو تو پڑھ سکتے ہو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَصِیَامُ رَمَضَانَ)) ’’ اور رمضان کے روزے بھی فرض ہیں۔‘‘ اس نے کہا : کیا ان کے علاوہ بھی کوئی روزہ فرض ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ)) ’’ نہیں، البتہ تم نفلی روزہ رکھنا چاہو تو رکھ سکتے ہو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کیلئے زکاۃ بھی ذکر کی۔ تو اس نے کہا : کیا اس کے علاوہ بھی کچھ فرض ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ)) ’’ نہیں، البتہ تم نفلی طور پر خرچ کرنا چاہو تو کر سکتے ہو۔‘‘ چنانچہ وہ شخص پیٹھ پھیر کر یہ کہتے ہوئے جانے لگا کہ ( وَاللّٰہِ لَا أَزِیْدُ عَلٰی ہٰذَا وَلَا أَنْقُصُ ) ’’ اللہ کی قسم ! میں نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ ہی اس سے کم۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ )) ’’ اگر اس نے واقعتا ایسے ہی کیا تو یہ کامیاب ہو گیا۔‘‘[1] اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسلمان دین میں کمی بیشی اور افراط وتفریط نہیں کر سکتے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس شخص کی کامیابی کو اِس بات سے مشروط کیا ہے کہ اگر وہ صدقِ دل سے افراط وتفریط سے اجتناب کرے گا تو کامیاب ہوجائے گا۔لہذا کامرانی وکامیابی کے حصول کیلئے افراط وتفریط سے اجتناب کرتے ہوئے اعتدال اور توسط کی راہ کو اختیار کرنا لازم ہے۔ محترم بھائیو ! آج ہمارا موضوع ’ غلو ‘ ہے۔جس کا معنی ہے : حد سے تجاوز کرنا۔تمام اہل ِ لغت نے اِس کا یہی معنی ذکر کیا ہے۔ اورالمناوی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ( اَلْغُلُوُّ : مُجَاوَزَۃُ الْحَدِّ، وَالْغُلُوُّ فِی الدِّیْنِ : التَّصَلُّبُ وَالتَّشَدُّدُ فِیْہِ حَتّٰی مُجَاوَزَۃ الْحَدِّ ) ’’ غلو سے مراد حد سے آگے بڑھنا ہے۔اور دین میں غلو کا مطلب ہے : اُس میں سختی اور تشدد کرنا حتی کہ حد سے تجاوز کرجانا۔‘‘ اور ہم خطبہ کے آغاز میں ہی یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ’ غلو ‘سے اجتناب کرنا انتہائی ضروری امر ہے۔
Flag Counter