Maktaba Wahhabi

425 - 465
’’ میں نے اُس فلاں کو معاف کردیا ہے اور تیرے اعمال کو ضائع کردیا ہے۔‘‘[1] آخر میں ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ایسے تمام امور سے بچنے کی توفیق دے جو اعمال ِ صالحہ کے ضیاع اور ان کی بربادی کا سبب بنتے ہیں۔اور وہ اپنے فضل وکرم سے ہمارے اعمال کو شرف قبولیت سے نوازے۔ دوسرا خطبہ عزیزان گرامی ! آئیے اب نیکیوں کے ضیاع کا آخری سبب ذکر کرتے ہیں، جو انتہائی سنگین ہے۔اور وہ ہے : 15۔اللہ کے بندوں کی حق تلفی کرنا یعنی اللہ کے بندوں کے حقوق کو ضائع کرنا اور انھیں ظلم وزیادتی کا نشانہ بنانا اور ان سے معافی نہ مانگنا انسان کی نیکیوں کے ضیاع کا سبب بن سکتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَتَدْرُوْنَ مَا الْمُفْلِسُ ؟ )) ’’ کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہوتا ہے ؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا : (( اَلْمُفْلِسُ فِیْنَا مَنْ لَّا دِرْہَمَ لَہُ وَلَا مَتَاعَ )) ’’ ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہو اور نہ کوئی اور ساز وسامان۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِیْ یَأْتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِصَلَاۃٍ وَصِیَامٍ وَزَکَاۃٍ، وَیَأْتِیْ قَدْ شَتَمَ ہٰذَا، وَقَذَفَ ہٰذَا، وَأَکَلَ مَالَ ہٰذَا، وَسَفَکَ دَمَ ہٰذَا، وَضَرَبَ ہٰذَا، فَیُعْطیٰ ہٰذَا مِن حَسَنَاتِہٖ، وَہٰذَا مِنْ حَسَنَاتِہٖ، فَإِنْ فَنِیَتْ حَسَنَاتُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْضیٰ مَا عَلَیْہِ، أُخِذَ مِنْ خَطَایَاہُمْ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ، ثُمَّ طُرِحَ فِیْ النَّارِ)) [2] ’’ میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکاۃ لیکر آئے گا اور اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر بہتان باندھا ہو گا، کسی کا مال کھالیا ہو گا، کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا ہو گا۔لہٰذا ان میں سے ہر ایک کو اس کے حق کے بقدر اس کی نیکیاں دی جائیں گی۔اور اگر ان کے حقوق پورے ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو ان کے گناہ لے کراس کی گردن میں ڈال دئیے جائیں گے اورپھر اسے جہنم رسید کردیا جائے گا۔‘‘ اِس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص اللہ کے بندوں کی حق تلفی کرے، پھروہ اپنی زندگی میں ان سے ان حق تلفیوں کو معاف نہ کروائے، تو قیامت کے روز عین ممکن ہے کہ اللہ تعالی اُس کی نیکیوں کو لے کر اُن لوگوں
Flag Counter