Maktaba Wahhabi

426 - 465
میں بانٹ دے جن کی اس نے حق تلفی کی تھی۔پھر بھی اگر ان کے حقوق پورے نہیں ہونگے تو اُن کے گناہوں کو اِس پر ڈال دیاجائے گا اور پھر اسے جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔والعیاذ باللہ لہٰذا حقوق العباد کے سلسلے میں کسی قسم کی غفلت نہیں برتنی چاہئے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ لِأَخِیْہِ مِنْ عِرْضِہٖ أَوْ شَیْئٍ فلْیٍَتَحَللّٰه مِنْہُ الْیَوْمَ قَبْلَ أَنْ لَّا یَکُوْنَ دِیْنَارٌ وَّلَا دِرْہَمٌ، وَإِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْہُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِہٖ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہٖ فَحُمِلَ عَلَیْہِ)) [1] ’’ جس کسی کے پاس اس کے بھائی کا حق ہو اس کی عزت سے یا کسی اور چیز سے ‘ تو وہ آج ہی اس سے آزاد ہو جائے ( یعنی یا تو وہ حق اسے ادا کردے یا اسے اس سے معاف کروا لے۔) اس دن کے آنے سے پہلے جب نہ دینار ہو گا نہ درہم۔اور اگر اس کے پاس نیک اعمال ہو نگے تو اس کے حق کے بقدر اس سے نیک اعمال لے لئے جائیں گے۔اور اگر نیکیاں نہیں ہو نگی تو صاحبِ حق کی بعض برائیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ بِیَمِیْنِہٖ فَقَدْ أَوْجَبَ اللّٰہُ لَہُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ )) ’’ جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کی حق تلفی کرے تو اللہ تعالی اس کیلئے جہنم کو واجب کردیتا ہے اور جنت کو حرام کردیتا ہے۔‘‘ ایک شخص نے کہا : یا رسول اللہ ! (( وَإِنْ کَانَ شَیْئًا یَسِیْرًا )) اگرچہ کوئی ہلکی سی چیز ہی کیوں نہ ہو ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَإِنْ قَضِیْبًا مِنْ أَرَاک )) ’’ اگرچہ وہ ایک مسواک کی چھڑی کیوں نہ ہو۔‘‘[2] یعنی اگر وہ جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا چھوٹا سا حق بھی مارے تو اللہ تعالی اس پر جہنم کو واجب اور جنت کو حرام کردیتا ہے۔نسأل اللّٰه العفو والعافیۃ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان تمام امور سے بچنے کی توفیق دے جو کہ اعمال ِ صالحہ اور نیکیوں کے ضیاع کا سبب بنتے ہیں۔ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰه رب العالمین
Flag Counter