Maktaba Wahhabi

444 - 465
سنوار دیا۔‘‘ یہ دونوں آیاتِ کریمہ اس بات کی دلیل ہیں کہ مومن سچا ایمان رکھتا ہو اوراس کے ساتھ ساتھ عمل صالح بھی کرتارہتا ہو تو اللہ تعالی اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ 2۔ایمان وتقوی گناہوں کو مٹانے کا ایک اور سبب ہے : ایمان کے ساتھ تقوی اختیار کرنا۔یعنی اللہ تعالی سے ڈرتے ہوئے گناہوں سے پرہیز کرنا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :﴿وَ لَوْ اَنَّ اَھْلَ الْکِتٰبِ اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَکَفَّرْنَا عَنْھُمْ سَیِّاٰتِھِمْ وَلَاَدْخَلْنٰھُمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ ﴾[1] ’’اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لے آتے اور تقوی اختیار کرتے تو ہم ان کے گناہ بھی مٹا دیتے اور انھیں نعمتوں والی جنت میں داخل کردیتے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے :﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّکُمْ فُرْقَانًا وَّ یُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ وَ اللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ ﴾[2] ’’ اے ایمان والو ! اگر تم اللہ تعالی سے ڈرتے رہو تو وہ تمھیں حق وباطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت سے نوازے گا اور تمھارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمھیں معاف کردے گا۔اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَالَّذِیْ جَآئَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہٖٓ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُوْنَ ٭ لَہُمْ مَّا یَشَآئُ وْنَ عِنْدَ رَبِّہِمْ ذٰلِکَ جَزَآئُ الْمُحْسِنِیْنَ ٭ لِیُکَفِّرَ اللّٰہُ عَنْہُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَیَجْزِیَہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾[3] ’’اور جو سچی بات لے کر آیا اور اس کی تصدیق کی، ایسے ہی لوگ متقی ہیں۔ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہے جس کی وہ خواہش کریں گے۔نیکی کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے۔تاکہ اللہ تعالی ان کے سب سے بُرے کاموں کو معاف کردے اور انھوں نے جو سب سے اچھے کام کئے تھے ان کا انھیں اجر عطا کرے۔‘‘یہ تینوں آیات ِکریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ بندہ اگر تقوی اختیار کرے، اللہ تعالی سے ڈرتا رہے اور اپنے دامن کو گناہوں کی غلاظت سے پاک رکھنے کی کوشش کرتا رہے، خاص طور پر کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا رہے تو اللہ تعالی اس کے پچھلے گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔
Flag Counter