Maktaba Wahhabi

445 - 465
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمْ مُّدْخَلًا کَرِیْمًا ﴾[1] ’’ اگر تم لوگ ان کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو جن سے تمھیں منع کیا گیا ہے تو ہم تمھارے گناہ مٹا دیں گے اور تمھیں عزت وتکریم والا مقام عطا کریں گے۔‘‘ 3۔توبۂ صادقہ اور استغفار گناہوں کی بخشش کا ایک بہت بڑا سبب سچی توبہ کرنا اور اللہ تعالی سے صدق دل سے معافی مانگنا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :﴿ ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَّصُوْحًا عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یُّکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَیُدْخِلَکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ﴾[2] ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ کے سامنے سچی اور خالص توبہ کرو، قریب ہے کہ تمھارا رب تمھارے گناہ مٹا دے اور تمھیں ان جنتوں میں داخل کردے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔‘‘ اور توبہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالی کے سامنے اپنے گناہوں پر ندامت کا اظہار کرے، معافی مانگے، آئندہ زندگی میں گناہوں کے قریب نہ جانے کا عزم کرے اور مختلف نیک اعمال کے ساتھ اپنی اصلاح کرے۔خصوصا دین کے فرائض پر پابندی کرے اور فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل بھی کثرت سے ادا کر ے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿ إِلاَّ مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولٰئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ﴾[3] ’’مگر جو شخص توبہ کرے، ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے تو اللہ ایسے لوگوں کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے گا۔اور اللہ تعالیٰ بڑا معاف کرنے والا، بے حد مہربان ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿ اِِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوْٓئٍ فَاِِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾[4] ’’ سوائے اس شخص کے جس نے ( گناہ کرکے اپنی جان پر ) ظلم کیا، پھر برائی کے بعد اس نے ( اسے ) نیکی سے بدل دیا تو میں یقینا بہت ہی بخشنے والا اور بڑا ہی مہربان ہوں۔‘‘ اور ایک حدیث قدسی میں ارشاد ہے :(( یَا ابْنَ آدَمَ ! إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِی وَرَجَوْتَنِی غَفَرْتُ لَکَ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکَ وَلَا أُبَالِی)) ’’ اے ابن آدم ! اگر تو صرف مجھے پکارتا رہے اور تمام امیدیں مجھ سے وابستہ رکھے تو خواہ تم سے جو بھی گناہ
Flag Counter