Maktaba Wahhabi

457 - 465
رات پر مشتمل اسی ’ وقت ‘ کا نام ہے۔اس سے ثابت ہوا کہ ’ وقت ‘ اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے۔جس کی ہم میں سے بہت سے لوگ قدر نہیں کرتے۔اور اسے فضول کاموں میں ضائع کردیتے ہیں۔ جبکہ اللہ تعالی نے دن اور رات پر مشتمل ’وقت ‘کی اہمیت کو واضح کرنے کیلئے قسم کھاتے ہوئے فرمایا : ﴿ وَالَّیْلِ اِِذَا یَغْشٰی ٭ وَالنَّہَارِ اِِذَا تَجَلّٰی﴾ [1] ’’ رات کی قسم جب وہ چھا جائے اور دن کی قسم جب وہ روشن ہو جائے۔‘‘ اسی طرح دن کی بعض خاص ساعات کی قسم کھا کر بھی اس کی اہمیت کو واضح فرمایا۔چنانچہ فجر کے وقت کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا : ﴿وَالْفَجْرِ ﴾ ’’ فجر کی قسم ! ‘‘ اور چاشت کے وقت کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا :﴿وَالضُّحٰی ﴾ ’’ چاشت کے وقت کی قسم ! ‘‘ اور عصر کے وقت کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا :﴿وَالْعَصْرِ﴾ ’’ عصر کے وقت کی قسم ! ‘‘ یا اس کا معنی : ’’ زمانے کی قسم ! ‘‘ بھی کیا گیا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ زمانہ ( یعنی وقت ) اللہ تعالی کے نزدیک بہت اہمیت رکھتا ہے۔کیونکہ اللہ تعالی خود انتہائی عظیم الشان ہے، تو وہ قسم بھی عظیم الشان چیز ہی کی کھاتا ہے۔لہذا ہمیں بھی ’ وقت ‘ کی قدر کرنی چاہئے اور اس کے ضیاع سے بچنا چاہئے۔ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ زمانے کی قسم کھاکر اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ ہر انسان خسارے میں ہے سوائے اُس کے جس میں چار چیزیں پائی جاتی ہوں۔اور اِس کا مطلب یہ ہے کہ خسارے سے بچنے والا انسان بس وہی ہے جو اپنی زندگی کے قیمتی اوقات کو ان چار چیزوں کے ساتھ مشغول رکھتا ہے۔اور وہ چار یہ ہیں : ایمان، عمل صالح، دعوت الی اللہ اور صبر۔ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیْہِمَا کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ)) [2] ’’ دو نعمتیں ایسی ہیں کہ جن میں بہت سارے لوگ گھاٹے میں رہتے ہیں۔اور وہ ہیں : صحت اور فراغت۔‘‘ یعنی زیادہ تر لوگ یہ دو نعمتیں پاکر بھی ان سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور انھیں ضائع کرکے گھاٹے میں رہتے ہیں۔اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان دو نعمتوں سے فائدہ اٹھانے والے لوگ کم ہی ہیں۔ زیادہ تر لوگ صحت وتندرستی جیسی عظیم نعمت کی قدر نہیں کرتے۔اور اپنے فارغ اوقات کو مختلف امور میں ضائع کردیتے ہیں۔
Flag Counter