Maktaba Wahhabi

458 - 465
سیف الیمانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ( إِنَّ مِنْ عَلَامَۃِ إِعْرَاضِ اللّٰہِ عَنِ الْعَبْدِ أَن یُّشْغِلَہُ بِمَا لَا یَنْفَعُہُ ) ’’ بندے سے اللہ تعالی کے اعراض کی علامات میں سے ایک علامت یہ ہے کہ وہ اسے اُس چیز میں مشغول کردے جو اُس کیلئے نفع بخش نہ ہو۔‘‘ ٭ چنانچہ بعض لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ گھوم پھر کر یا ان کے ساتھ محفلیں منعقد کرکے اپنا فارغ وقت برباد کردیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وہ اپنے قیمتی اوقات کو جن دوستوں کی وجہ سے برباد کرتے ہیں ان کی دوستی قیامت کے روز ان کیلئے شدید پچھتاوے اور حسرت وندامت کا باعث بن جائے گی۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا ٭ یٰوَیْلَتٰی لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلاَنًا خَلِیْلًا ٭ لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِِذْ جَآئَنِی﴾[1] ’’ اُس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا : کاش ! میں نے رسول کے ساتھ ہی اپنی روش اختیار کی ہوتی۔ہائے افسوس، کاش ! میں نے فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔اس نے تو میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے ورغلایا۔‘‘ برے دوستوں کی وجہ سے بندہ بہت زیادہ نقصان اٹھاتا ہے اور ان کی یاری دوستی کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ گنوا دیتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مثال کے ذریعے اچھے دوست کے فوائد اور برے دوست کے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : ((مَثَلُ الْجَلِیْسِ الصَّالِحِ وَالسُّوْئِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیْرِ،فَحَامِلُ الْمِسْکِ إِمَّا أَنْ یُّحْذِیَکَ،وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْہُ،وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیْحًا طَیِّبَۃً، وَنَافِخُ الْکِیْرِ إِمَّا أَنْ یُحَرِّقَ ثِیَابَکَ،وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ رِیْحًا خَبِیْثَۃً )) [2] ’’ اچھے اور برے ساتھی کی مثال عطر فروش اور بھٹی دھونکنے والے انسان کی طرح ہے۔عطر فروش یا تو آپ کو عطر ہدیۃً دے دے گا یا آپ اس سے خریدیں گے یا کم از کم آپ کو اس سے اچھی خوشبو ضرور آئے گی۔اور بھٹی
Flag Counter